پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد وسابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی علاج کیلئے بیرو ن ملک روانگی کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔حکومت کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکالنے کا فیصلہ کیے جانے کے بعد سابق وزیراعظم کی بیرون ملک روانگی کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
نوازشریف کا ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا معاملہ وزارت داخلہ نے نیب کو بھیج دیا ہے اور امید ہے کہ نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے گی۔
نوازشریف کی ناسازی طبیعت کے باعث غیرملکی ایئر لائن کی ایئرایمبولینس بک کرائے جانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کےعلاج کے لئے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے لندن میں انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک لے جانے کے لیے دوحہ سے ائیر ایمبولینس منگوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے بھی بیرون ملک علاج کے لئے جانے کا مشورہ دیتے ہوئے شریف خاندان کوبتایا تھا کہ نوازشریف کی طبیعت سے متعلق رپورٹس ٹھیک نہیں ہیں جس پر نوازشریف کی والد ہ شمیم اختر نے نوازشریف سے کہا کہ بیرون ملک علاج کروانے کیلئے جانے کاکہا تھا تو دوسری طرف سابق وزیراعظم کے بھائی شہبازشریف نے کہا کہ آپ کی صحت کے حوالے سے بہت فکر مند ہیں ، ان کا بھی کہنا ہے کہ علاج کروانا بہت ضروری ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب واپوزیشن لیڈرمیاں شہبازشریف ، مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر، ڈاکٹر عدنان سمیت شریف فیملی کے دیگر افراد بھی نوازشریف کے ہمراہ لندن جائیں گے مریم نواز قانونی پابندیوں کے سبب ساتھ نہیں جائیں گی۔
نوازشریف کی بیماری کا معلوم ہوتے ہی وزیراعظم عمران خان انہیں باہر بھجوانے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ وزیراعظم نے خود نوازشریف کی بیماری سے متعلق تمام رپورٹس دیکھی ہیں، نوازشریف شدید بیمار ہیں اور وزیراعظم کاکہنا ہے کہ ان کاعلاج اولین ترجیح ہونی چاہیے ۔
شروع میں ڈاکٹرز نوازشریف کے علاج سے مطمئن تھے تاہم سابق وزیراعظم کی طبیعت زیادہ بگڑنے پر ڈاکٹرز کاکہنا تھا کہ کہ وہ جتنا کرسکتے تھے کرچکے، ہمارے پاس وہ ٹیکنالوجی نہیں جو یورپ میں ہے، ڈاکٹرز نے تجویز دی کہ برطانیہ میں نہیں بوسٹن میں علاج کرائیں‘۔
نوازشریف کے پلیٹ لیٹس میں اتار چڑھاؤ جاری ہے جس کے باعث گردوں کے کام کرنے کا نظام بھی متاثر ہوا،میڈیکل بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے دل اور گردوں کی دوا دیں تو پلیٹ لیٹس کم ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں بڑھانے کی دوا دیں تو دل اور گردے متاثر ہوتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کی بیماری کو لیکر نرم گوشہ اپنا ایک قابل قدر عمل ہے، ملک میں احتساب کا عمل جاری رہنا چاہیے تاہم اپنی انا کی تسکین کیلئے کسی کی جان سے کھیلنا درست نہیں، سابق وزیراعظم کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینا اچھا اقدام ہے کیونکہ اگر نوازشریف کو ملک سے فرار ہی ہونا ہوتا تو وہ مقدمات کا سامنا کرنے واپس پاکستان نہ آتے کیونکہ وہ خود بھی جانتے ہیں کہ اب اگر انہوں نے کمزروی دکھائی تو ان سے پہلے ان کی سیاست دفن ہوجائے گی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کیس اورالعزیزیہ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو 29اکتوبر تک ضمانت دے رکھی ہے،سابق وزیراعظم کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اس لیے حکومت نیب سے مشاورت کرے گی اور قوی امکان ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا۔