نیب نے فیڈرل اُردو یونیورسٹی میں غیرقانونی بھرتیوں پر تحقیقات شروع کردیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیب نے فیڈرل اُردو یونیورسٹی میں غیرقانونی بھرتیوں پر تحقیقات شروع کردیں
نیب نے فیڈرل اُردو یونیورسٹی میں غیرقانونی بھرتیوں پر تحقیقات شروع کردیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی احتساب بیورو (نیب) نے اُردو یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں اور تعمیرات پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق وفاقی جامعہ اردو میں ہونےوالی بھرتیوں اور تعمیرات کی تحقیقات شروع کردیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کورآرڈنیٹر نیب فاروق حسین نے وفاقی جامعہ اردو اسلام آباد کیمپس کے انچارج کوتفتیش کیلئے دستاویزات کی فراہمی کیلئے خط لکھ دیا ہے۔

انچارج اسلام آباد کیمپس کو لکھے گئے خط کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے تحقیقات کیلئے موصول ہونے والی دستاویزات کی تصدیق کیلئے مزید ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔ نیب کی جانب سے جامعہ اردو کی انتظامیہ کو لکھا گیا ہے کہ 2012میں بھرتی کئے جانے والے 102 ملازمین کی بھرتیوں اور ریگولرائز کرنے کی دستاویزات مہیا کریں۔

خط کے متن کے مطابق  نیب نے 2019میں بھرتی ہونےو الے 29ملازمین کی بھی تفصیلات اور سینیٹ اور سنڈیکیٹ کے اجلاسوں کے منٹس کی تصدیق شدہ کاپیاں طلب کر لی ہیں۔خط میں مطالبہ کیا گیا کہ 2012میں 102اور 2019میں 29 ملازمین کو بھرتی اور ریگولر کرنے والی کمیٹیوں کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

متن کے مطابق نیب نے یہ بھی لکھا ہے کہ وائس چانسلر کو بھرتیاں نہ کرنے کے حوالےسے ایک لیٹر 19اکتوبر 2018 کو جاری کیا گیا جس میں انہیں کسی بھی قسم کی بھرتیوں سے روکا گیا تھا اور بغیر مشتہر کئے کوئی بھی بھرتی نہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور2012ء اور 2019ء میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر منظور شدہ اسامیوں کی تعداد پوچھی گئی ہے۔

مذکورہ خط میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ جامعہ اردو میں خالی اسامیاں پہلے سے مکمل تھیں، پھر 2012 میں 102 اور2019 میں 29 بھرتیاں کیوں کی گئیں اور انہیں ریگولر کیوں کیا گیا؟2012ء میں 102 بھرتیوں کے وقت وائس چانسلر، رجسٹرار، انچارج کیمپس، ایڈیشنل رجسٹرار، اسسٹننٹ رجسٹرار اسلام آباد کیمپس کون تھے؟

دوسری جانب جامعہ اردو کی انتظامیہ نے متعلقہ افسران کے ذریعے نیب کا طلب کیا گیا ریکارڈ جمع کرادیا ہے۔ واضح رہے کہ جس دور کی بھرتیوں پر تحقیقات کی جارہی ہیں، اس میں وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر محمود اور ڈاکٹر الطاف حسین تھے جنہوں نے بالترتیب 2012 اور 2019 میں اس عہدے پر خدمات سرانجام دیں۔

اسی طرح 2012 میں رجسٹرار کے عہدے پر ڈاکٹر قمر الحق جبکہ 2019 میں محمد افضال فرائض سرانجام دے رہے تھے جبکہ احتساب عدالت میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں 10کروڑ سے زائد کی بدعنوانی کے متعلق ریفرنس زیرِ سماعت ہے جس میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال، سابق خزانچی محمد علی چوہدری، سابق رجسٹرار فیہم الدین اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوہر ٹاؤن میں دھماکے کی وجوہات سامنے آگئیں، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

Related Posts