منی لانڈرنگ کیخلاف مزید اقدامات کی ضرورت

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

منی لانڈرنگ کا گھنائونا کھیل آج صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے ،منی لانڈرنگ کودہشت گردی سے منسلک کرتے ہوئے امریکا سمیت دنیا بھر میں انتہائی سختی سے نمٹا جارہا ہے،منی لانڈرنگ کی اصطلاح حکومتی اور ریاستی فنڈز کے علاوہ منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ سے حاصل کردہ دولت کیلئے بھی استعمال کی جارہی ہے۔

سوئس بینکنگ ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت تقریباً 32 کھرب ڈالر دنیا کے مختلف بینکوں میں غیر قانونی طور پر موجود ہیں جس میں سے صرف سوئس بینکوں میں 7 کھرب ڈالر رکھے گئے ہیںجن میں سے پاکستان کے 200 ارب ڈالر کالے دھن کی رقوم بھی شامل ہیں۔

سوئس قانون کے تحت سوئس بینک رقوم کے ذرائع معلوم کئے بغیر اکائونٹ کھول دیتے تھے اور وہ اپنےاکائونٹ ہولڈرز کی تفصیلات بتانے کے بھی پابند نہیں تھے تاہم سوئس قانون کے مطابق عدالتی تحقیقات میں یہ ثابت ہو جائے کہ یہ رقوم غیر قانونی ہیں تو ملزم کے اثاثے منجمد کرکے انہیں متعلقہ حکومت کے حوالے کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان نے سوئس بینک اکاؤنٹس میں پاکستانیوں کے 200ارب ڈالر کی واپسی کے لیے جرمنی سے بھی مدد مانگ تھی تاہم اب سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ نےپاکستان سمیت مزید 18 ملکوں سےبینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شیئر کرنے کی اجازت دے دی ہے اس سہولت سے نئے ممالک 2021سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔
حکومت پاکستان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فرانس اور سوئٹزرلینڈ سے معلومات کے تبادلے کا معاہدہ مثبت اقدام ہوگا جس کے تحت منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ ہوگا۔معاہدے سے قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم کی واپسی میں معاونت ملےگی جبکہ پاکستان میں احتساب کا عمل بہتر ہوگا اور ملک میں کرپشن ختم ہوگی۔
حکوت کا کہنا ہے کہ پاکستان سے 700 ارب روپیہ غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک منتقل کیا گیا، متحدہ عرب امارات میں جائیدادیں بنانے والوں میں پاکستانی شہریوں کا تیسرا نمبر ہے، بڑے لوگ دولت چھپانے کیلئے اقامہ لیتے ہیں ۔ وزراء، مشیر حتیٰ کہ وزیراعظم تک اقامہ کو اپنی دولت چھپانے کیلئے استعمال کرتے ہیں، ایک دفعہ اقامہ حاصل کرنے کے بعد بینکاری نظام میں ان کی حیثیت تبدیل ہوجاتی ہے تاہم اب پاکستان سمیت بیرون ملک سے بھی اقامہ رکھنے والوں کی فہرست تیار کی جارہی ہے جس کے بعد کوئی اپنی دولت چھپا نہیں سکے گا۔

ہم ایک طرف عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے لینے کے لئے اپنے موٹر ویز تک گروی رکھوارہے ہیں،آئی ایم ایف کے اشارے پر بجلی پر غریب عوام کو دی جانے والی سبسڈی ختم کررہے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر کو گراوٹ سے روکنے کے لئے منافع بخش قومی اثاثے فروخت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں جبکہ دوسری طرف سوئس بینکوں میں ہمارے 200 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر غیر قانونی طور پر موجود ہیں جن کو واپس لاکر ہم تمام قرضے ادا کرسکتے ہیں بلکہ ملک کو ترقی کی نئی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔ اگر پی ٹی آئی حکومت بیرون ملک بینکوں میں رکھی گئی پاکستانیوں کی غیر قانونی دولت وطن واپس لے آئے تو یہ اقدام سنہری الفاظ میں لکھا جا ئیگا۔

Related Posts