مشکل حالات کا مقابلہ کرنا ہماری تاریخ بھی ہےاور ثابت بھی کریں گے،مولانا فضل الرحمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

fazlur rehman asfandyar wali
مشکل حالات کا مقابلہ کرنا ہماری تاریخ بھی ہےاور ثابت بھی کریں گے،مولانا فضل الرحمان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

چارسدہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جے یوآئی مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی تاریخ رکھتی ہے ،ہماری تحریک کو روکنا بچگانہ حرکت ہو گی ۔
چارسدہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ دھرنا روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں، ہمیں روکنا سیلاب کو روکنے کے مترادف ہوگا، حکومت کو مسئلہ حل کی طرف لے جانا چاہیے نہ کہ اشتعال پیدا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خود تحریک کو اتنا نہیں ابھار رہے جتتا حکومتی احکامات اور ان کے وزراء کے بیانات اس کو تقویت پہنچا رہے ہیں ۔اس حکومت کی نااہلی اور اور بری کارکردگی نے معاشی بحران پیدا کیا ہے ۔عام غریب آدمی اپنی ضروریات زندگی پوری نہیں کر سکتا ۔ناجائز اور نااہل حکومت کے خلاف ہمارا ایک مطالبہ ہے اور وہ ہے شفاف انتخابات ۔ انہوں نے کہا کہ کل ہمارے پاس مسلم لیگ ن کا وفد آیا تھا جنہوں نے ہمیں کچھ تجاویز بھی دی ۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والے الیکشن بدترین دھاندلی زدہ ہیں، 25 جولائی 2018ء کے بعد ہمارا جو مؤقف تھا وہی آج بھی ہے، نئے انتخابات کرائے جائیں، اگر خلائی مخلوق سے غلطی ہوئی ہے تو تسلیم کرلے، ہم پورے ملک کو بند گلی سے نکالنے جا رہے ہیں اور تمام ممالک کی قیادت بھی سن لے کہ عمران خان ہمارا نمائندہ نہیں اس سے بات چیت نہ کی جائے۔
تمام اپوزیشن پارٹیوں کی تجاویز کو زیر غور لایا جائیگا، اپوزیشن جماعتوں کے موقف کا خیر مقدم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 24اکتوبر کو آخری شوری اجلاس بلایا ہے جسمیں تمام تجاویز کو ختمی شکل دی جائے گی۔ہمارے پروگرام میں انتخابی اصلاحات کا نکتہ بھی شامل ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر گرفتاریاں ہو گئی اس کے نتیجے میں حالات خراب ہو نگے جس کو کنٹرول کرنا ہمارے بس کی بات نہ ہو گی ۔
جیل اور لاٹھی چارج کے ہم پہلے سے عادی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کبھی کبھی ایسا وقت آتا ہے جب پوری قوم ایک ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اور اسفندیار ولی کی تاریخ بہت پرانی ہے، اب ایک بار پھر تاریخ دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بے وقوفی والی بات کررہی ہیں،حکومت کی حماقتیں ہماری تحریک کو پروان چڑھارہی ہے۔ جولائی کے الیکشن کے ایک ہفتے کے اندر اندر سیاسی جماعتوں نے نتایج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔
اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کے حوالے سے ہمارا مؤقف واضح ہے ہم آزادی مارچ والوں کے ساتھ ہیں اور دھرنے میں شریک ہوں گے، اگر حکومت نے ردعمل دیا تو اے این پی میدان میں نکلے گی اور اگر مولانا کو دھرنے پر گرفتار کیا گیا تو پھرتحریک کی قیادت خود کروں گا۔
اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کی آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، اے این پی پوری طاقت کے ساتھ اس احتجاج میں شریک ہو گی، اگر حکومت قید و بند کا ارادہ رکھتی ہے تو ہم جیلوں کے عادی ہے ،مولانا کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی خان اور قبائلی عمائدین سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں دیگر رہنماء بھی شریک تھے۔ اس موقع پر آزادی مارچ سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے مولانا فضل الرحمان کوآزادی میں پھرپور شرکت کی یقین دہانی کرائی۔

Related Posts