افغانستان میں امن کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی، میجر جنرل بابر افتخار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Major General Babar Iftikhar
Major General Babar Iftikhar

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل اور صبرآزما جنگ لڑی اور بہت ساری کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

افغان کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف طویل اور صبرآزما جنگ لڑی ، اور بہت ساری کامیابیاں سمیٹی ہیں، افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر دہشتگردی کے سلیپر سیلز پھر سر اٹھا سکتے ہیں۔

بابر افتخار نے کہا ہے کہ آخر کار فیصلہ افغانوں کو ہی کرنا ہے کہ کیسے آگے بڑھنا ہے ۔ پوری صورتحال کے ضامن ہم نہیں ہیں۔ افغانستان میں امن عمل کی کامیابی کے لیے سنجیدہ کردار ادا کررہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پرامن افغانستان میں بھی سب سے زیادہ مفاد پاکستان کا ہے ۔ خطے کی صورتحال پر گہری نظر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ویژن کے مطابق بہت موثر اقدامات کیے ہیں۔ افغان بارڈر پر غیرقانونی کراسنگ پوائنٹس کو بند کردیا گیا ہے۔ نوٹیفائیڈ پوائنٹس پر ریگولر دستے بڑھا دیے گئے ہیں۔

ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے امن سے پاکستان کا امن جڑا ہوا ہے۔ حال ہی میں ہونے واقعات کا دوسری طرف کی صورتحال سے تعلق بنتا ہے۔ پاکستان میں منظم دہشتگردی کا کوئی اسٹرکچر نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کے الیکٹرک بجلی کی فراہمی محفوظ طریقے سے یقینی بنانے کے لئے سرگرم

میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ پاکستان میں آپریشنز کے باعث منظم دہشت گرد اسٹرکچر نہیں ہے، ان تمام نیٹ ورکس کی لیڈر شپ افغانستان میں بیٹھی ہوئی ہے۔ ان نیٹ ورکس کی لیڈرشپ کو ’را‘ اور ’این ڈی ایس‘ کی سپورٹ حاصل رہی ہے، حالیہ واقعات ان کی مایوسی ظاہر کررہے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے 150 چھوٹے بڑے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پچھلے 20 برس میں قوم کی سپورٹ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوں ڈالر نقصان ہوچکا، ہم نے دہشت گردوں سے 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ پاک کیا۔ پورے پاکستان میں نوگو ایریاز ختم کیے، 18ہزار دہشت گرد مارے گئے، آج پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی منظم اسٹرکچر موجود نہیں۔

Related Posts