لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے اپنے بچپن میں ہر ہفتے ایک بار اپنے کھانے کے دو حصوں کے برابر سالمن ، بانگڑا اور سارڈین (تارلی) مچھلی کھائی ہوگی تو ان میں بڑے ہونے کے بعد دمہ کی بیماری لاحق ہونے کے امکانات نصف سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لندن کی کوئن میری یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ساڑھے چار ہزار بچوں کے ڈیٹا کی تحقیق کی، یہ بچے 1990 یا اس دہائی میں پیدا ہوئے تھے اور جنکے تمام ڈیٹا کا سائنس دان انکی پیدائش کے بعد سے جائزہ لے رہے تھے۔
ان میں سے وہ بچے جنھوں نے اومیگا تھری سے بھرپور مچھلی کا خوب استعمال کیا ان میں زندگی کے لیے خطرناک بیماری دمہ کے لاحق ہونے کے امکانات بہت کم پائے گئے۔
واضح رہے کہ برطانوی خاندانوں میں بشمول بچوں (جنکی عمر پانچ سے گیارہ سال ہوتی ہے) میں مچھلی کھانے کا رجحان بہت کم ہوتا ہے اور صرف 25 فیصد خاندان ہفتے میں کم از کم دوبار مچھلی کھاتے ہیں۔
اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر گیارہ میں سے ایک نوجوان بچپن ہی سے دمہ کا علاج کرارہا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جدید دور بین سے نظامِ شمسی کی رفتار پر19ویں صدی کی تحقیق درست ثابت ہوئی۔ماہرین