لاڑکانہ میں شکست پیپلزپارٹی کیلئے لمحہ فکریہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان پیپلزپارٹی کو وفاق کی جماعت کہا جاتا تھا لاڑکانہ سے نکلنے والی جماعت نے کراچی سے خیبر تک عوام میں پذیرائی حاصل کی، ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت نے ملک بھرمیں غریب طبقات کو اپنی طرف راغب کیا اور بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد پیپلزپارٹی نے مزید عروج پایا اور محترمہ بینظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلزپارٹی پاکستان کے چاروں صوبوں کی زنجیر کہلائی جانے لگی ۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 2008میں پاکستان پیپلزپارٹی نے ملک بھر میں ہمدردی کا ووٹ سمیٹ کر کامیابی حاصل کی تاہم 2013کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کوخاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی اور 2017کے الیکشن میں پیپلزپارٹی عملی طور پر صرف سندھ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
2017الیکشن کے بعد سے پیپلزپارٹی کو شدید بحران کا سامنا ہے، پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری اور سندھ کی سیاست میں سب سے بااثر سمجھی جانیوالی ان کی ہمشیرہ فریال تالپور ، آغا سراج درانی، شرجیل انعام میمن ودیگر رہنما مقدمات کا سامنا کررہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے سر پر بھی مقدمات کی تلوار لٹک رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری طوفانوں میں گھری پارٹی کو اکیلے پار لگانے کیلئے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہیں تاہم لاڑکانہ میں حالیہ ضمنی الیکشن نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو سرجوڑنے پر مجبور کردیا ہے۔
2017کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے گڑھ لاڑکانہ سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدوار معطم عباسی نے پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو کی صاحبزادی کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی تاہم وہ اپنے ڈکلیئرنہ کرنے کے باعث نااہل قرار دئیے تاہم ضمنی الیکشن میں انہوں نے دوبارہ کامیابی حاصل کرکے پیپلزپارٹی کو بڑا چیلنج دیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدوار معظم عباسی کے مدمقابل نسبتاً کمزور امیدوار جمیل سومرو کو ٹکٹ دیا، جمیل سومرو چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے پولیٹیکل سیکریٹری ہیں اس لئے پارٹی نے انہیں لاڑکانہ کی سیٹ پر ٹکٹ دیکر انعام سے نوازنے کی کوشش کی جو کہ ناکام ثابت ہوئی، جمیل سومرو کی شکست کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیںتاہم جمیل سومرو کی شکست کو پیپلزپارٹی نے قبول نہیں کیا اور انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیپلزپارٹی نے ضمنی الیکشن کے دوران ووٹروں کو ہراساں کرنے سرکاری مداخلت کے الزامات عائد کئے ہیں لیکن بہرحال شکست پیپلزپارٹی کا مقدر بن چکی ہے، اس سے قبل کراچی میں پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے لیاری میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی شکست نے پیپلزپارٹی کو یہ پیغام دیا تھا کہ عوام اب بھٹو کے نام پر ہمدردی تو کرسکتے ہیں لیکن ووٹ نہیں دینگے اس کے باوجود پیپلزپارٹی نے اس پیغام کو سنجیدہ نہیں لیایہ وجہ ہے کہ لاڑکانہ میں ایک ہی سیٹ پر دوبار شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اب بھی پیپلزپارٹی نے عوام کی زندگیوں میں بہتری کیلئے اقدامات نہ کئے تو وہ دن دور نہیں جب پیپلزپارٹی سندھ میں بھی صرف چند سیٹوں تک محدود رہ جائیگی۔

Related Posts