کشمیر میں بھارتی قوانین کا نفاذ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ جموں و کشمیر پر قابض بھارت نے ریاست کو باضابطہ طور پر 2 حصوں میں تقسیم کردیا ،جموں و کشمیر اور لداخ الگ ہو گئے جہاں بھارتی قوانین نافذ کردئیے گئے ہیں۔نریندر مودی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 اے کے خاتمے کے بعد کشمیر کی آئینی حیثیت 5 اگست کو تبدیل کردی گئی تھی ۔

بھارتی قوانین کے تحت دیگر بھارتی ریاستوں کے ہندو شہری اب مقبوضہ کشمیر میں اپنے نام پر زمین خرید سکیں گے اور مستقل رہائش اختیار کرکے کشمیری عوام کے ساتھ رہ بھی سکیں گے،کشمیریوں کی طرف سے شدید ردِ عمل کے خوف سے مودی حکومت نے متعلقہ ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنز پر سیکورٹی ہائی الرٹ کرتے ہوئے کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ختم کیا جائے، سکھوں کا جینوا میں مظاہرہ

بھارتی حکومت نے گریش چندر کو جموں و کشمیر اورآر کے ماتھر کو لداخ کا گورنر مقرر کیا ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو جاری ہے، مواصلاتی ذرائع، آمدورفت اور ٹرانسپورٹ کا نظام بدستور معطل ہے،کشمیری بدستور اپنے گھروں میں محصور ہیں اور معمولاتِ زندگی مکمل طور پرمفلوج ہیں،مقبوضہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت تمام ذرائع ابلاغ پر پابندی کاسلسلہ برقرار ہے جبکہ عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے ایک بار پھر بھارت سے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کر دیاہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو شدید تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں :مقبوضہ کشمیر میں جہادکی بات کرنےوالےکشمیریوں سےدشمنی کررہےہیں، وزیراعظم

ادھر مودی سرکار کشمیر کی اصل حقیقت چھپانے کے لئے بھارت نواز یورپی پارلیمنٹیرینز کو سرینگر کے غیر سرکاری دورے پر لے گئی جن کے پہنچنے پر وادی بھر میں 40 سے زائد مقامات پر مظاہرے ہوئے، یورپی یونین کے ترجمان نے اراکین پارلیمنٹ کے نجی دورے سے لاتعلقی کا اظہار کر دیاجس پربھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے طنز کیا کہ بی جے پی حکومت نے یورپی وفد کو کشمیر جانے دیا مگر بھارتی پارلیمنٹ کے وفد پر پابندی لگا دی ہے۔

ادھرجرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم ہے، وادی کی صورتحال پر تشویش ہے،بھارت اور پاکستان کو مسلئے کا پرامن حل تلاش کرنا چاہیےجبکہ معروف بھارتی منصف اروندھتی رائے کا کہنا ہے کہ مجھے کشمیرکی صورتحال پر شرمندگی محسوس ہوتی ہے،، وہ اب کسی سے یہ نہیں کہہ سکتی کہ ان کا بھارت مہان ہے۔

Related Posts