کراچی : شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے “کے الیکٹرک” حکومتی کنٹرول سے باہر ہوگیا ۔صارفین کے بنیادی حقوق سلب کرنا شروع کردیے۔
اضافی بلنگ کے ساتھ شہر بھر میں بد ترین لوڈشیڈنگ کا عذاب نازل کردیا گیا، دن میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ رات گئے ڈیڑھ بجے تا ڈھائی بجے یومیہ بنیاد پر غیر اعلانیہ اضافی لوڈشیڈنگ شروع کردی ۔
ملیر شادمان ٹاؤن میں دوپہر 3 بجے سے رات ایک بجے تک بجلی غائب رہنے لگی ، لیاقت آباد، کورنگی، لیاری، نیو کراچی، گلستان جوہر، اولڈ سٹی ایریاز، پاک کالونی، سرجانی ٹاؤن اورنگی ٹاؤن، صدر، شاہ فیصل کالونی میں بھی صورتحال سنگین ہوگئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ لاک ڈاؤن میں حکومتی اپیل پر شدید گرمیوں کے باوجود ایک منٹ کی بھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوئی تو اب کیوں کر لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔
لاک ڈاؤن میں لوگ گھروں میں شدید گرمی میں پریشان ہو گئے، حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے الیکٹرک سے کراچی کے شہریوں کی جان چھڑایں۔ کیوں کہ حکومتیں مبینہ طور پر کے الیکٹرک کی جانب داری کرتی ہیں اور کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ، صرف زبانی جمع خرچ کیا جاتا ہے۔
دوسری طرف کے الیکٹرک نے نئے کیبل وائر اور میٹر نصب کرنے کے باوجود شہریوں کو اضافی بل بھیجنا شروع کردیے ہیں۔
نیپرا نامی ادارہ بھی جانب داری کا مظاہرہ کرتا ہے اور کے الیکٹرک کو لگام نہیں دیا جاتا ، جن صارفین کا ماہانہ بل گرمیوں میں 2 ہزار روپے بنتا ہے انہیں 15 سے 25 ہزار کے بل بھیج دیے گئے ہیں۔
بل میں کہا گیا ہے کہ یہ پچھلے بقایا جات ہیں ، کسی بل پر درج ہوتا ہے کہ آپ نے چوری کی ہے، مختلف الزامات لگا کر کے الیکٹرک لوٹ مار میں مصروف ہے۔
مزید پڑھیں:5بیل آؤٹ پیکیج، حکومت نے اسٹیل ملز میں 588 ارب روپے پھونک دیئے