روہنگیا مسلمانوں کو انصاف کب ملےگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بین الاقوامی عدالت انصاف کا میانمار کو مسلم اقلیت برادری کی نسل کشی کی روک تھام کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے کا حکم مظلوم روہنگیامسلمانوں کے لیے ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، عالمی عدالت کو یہ اختیاربھی حاصل ہے کہ اگر کسی قسم کا خطرہ لاحق ہو تو مزید نقصان سے بچنے کے لئے عارضی اقدامات کا حکم دے۔روہنگیا مسلمانوں نے عالمی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے کہ ان کی آواز سنی جارہی ہے۔

یہ مقدمہ گذشتہ سال نومبر میں افریقی ریاست گیمبیا نے میانمار کے خلاف درج کیا تھا جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی مرتکب ہورہی ہے۔ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی ، جو اب میانمار کی ریاستی مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں ، نے نسل کشی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئےاپنے ملک کا دفاع کیا تھا تاہم انہوں نے طاقت کے استعمال کو تسلیم کیاتھا ۔ اس فیصلے کے نتیجے میں کسی کے بھی مجرم ثابت ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے لیکن قانونی ماہرین نے کیس کو تاریخی قانونی چیلنج قرار دیا ہے۔

عالمی عدالت نے میانمار کو روہنگیاؤں کی نسل کشی پر مبنی اقدامات کا انہیں ہلاک کرنے یا شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانے یاکسی بھی قسم کے اشتعال انگیز اقدامات کو روکنے کا حکم دیا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کی فوج کی جانب سے ریاستی دہشتگردی کاسامنا کرنا پڑا تھا جب پورے پورے دیہاتوں کو جلا دیا گیا تھا، ہزاروں نوجوان غائب ہیں ، خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، جب کہ لاکھوں افرادبے گھر ہوگئے پڑوسی ملک بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے جہاں وہ کیمپوں میں مقیم ہیں۔

عدالت نے میانمار سے اس بات کویقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اس کی فوج روہنگیا مسلمانوں کی مزید نسل کشی یا اس حوالے سے کسی قسم کی سازشوں کا حصہ نہیں بنے گی۔ عالمی عدالت نے میانمار سے نسل کشی کے ثبوتوں کو مٹانے کی کوششوں کو بھی روکنے کا حکم دیا ہے۔ سوال یہ ہے ان احکامات پر عملدرآمد کیسے ممکن ہوگاتاہم میانمار کو بہر حال ان احکامات کی پابندی کرنی ہوگی۔ بہر حال یہ روہنگیاؤں کے لیے ایک بڑا دن ہے اور میانمار کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔

روہنگیا نے ان فیصلوں کی تعریف کی ہےکہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے ان کی مشکلات کو تسلیم ہے۔ یہ صرف پہلی قانونی مدد ہے اور ابھی بھی روہنگیا کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے بہت طویل سفر طے کرنے کی ضرورت ہے، لیکن آخرکار ظلم و ستم کے شکار لوگوں کے دکھ کا کچھ نہ کچھ مداواہوا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کو وطن واپس آنے کی ضرورت ہے جہاں امن وامان برقرار رکھنے کےلیے ممکنہ طور پر انہیں ان کے حقوق دیے جائیں گے۔ یہ تاریخی حکم انسانیت کی اخلاقی فتح ہے۔

Related Posts