مدینہ مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جے یو آئی کی اپیل پر احتجاج

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مدینہ مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جے یو آئی کی اپیل پر احتجاج
مدینہ مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جے یو آئی کی اپیل پر احتجاج

کراچی: جمعیت علمائے اسلام (ف) کی اپیل پر طارق روڈ پر واقع مدینہ مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے جس میں اہلِ علاقہ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان اور سیاسی رہنما شریک ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق مدینہ مسجد کے معاملے پرسپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کی اپیل پر اہل علاقہ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں نے احتجاج کیا اور شہر بھر سے ہزاروں افراد طارق روڈ پہنچے۔ سب نے مدینہ مسجد میں جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو کی امامت میں نمازِ جمعہ ادا کی۔ 

یہ بھی پڑھیں:

ناصر شاہ کا بڑا فیصلہ، واٹر بورڈ کے 352 سینئر افسران کو ترقی دیدی گئی

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کےحافظ حمد اللہ، جے یو آئی آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف، علامہ راشد محمود سومرو اور قاری محمد عثمان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تمام پارٹیوں کے لوگ احتجاج میں شامل ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے یہ کسی ایک کا نہیں ، بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔مسجد نہیں گرنے دیں گے۔ 

علمائے کرام نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدینہ مسجد قائم تھی اور رہے گی۔جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ ہم مسجد کو گرنے نہیں دیں گے۔یہ نسلہ ٹاور نہیں ہے، سپریم کورٹ اپنا فیصلہ واپس لے۔تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی نے کہا کہ مدینہ مسجد پر ہماری جان بھی قربان ہے۔

مظاہرین نے مسجد کو گرانے کے عمل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر جے یوآئی ازاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف، حافظ حمد اللہ، قاری محمد عثمان، مولانا محمد غیاث، مولانا سمیع الحق سواتی، حاجی امین اللہ، فاروق سید اور دیگر بھی موجود تھے۔

حافظ حمد اللہ نے کہا کہ آج اس عظیم الشان مظاہرے میں شریک لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔تمام پارٹیوں کے لوگ یہاں شامل ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے یہ کسی ایک کا نہیں ہوری قوم کا مسئلہ ہے۔اس ملک میں اصل حکومت اہم قوتوں کی ہے۔ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن عدلیہ فیصلے پر نظر ٹانی کرے۔پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ مدینہ مسجد غیر قانونی جگہ پر قائم ہے۔

پی ڈی ایم رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس زمین پر مسجدتمام متعلقہ اداروں سے اجازت کے بعد تعمیر کی گئی۔آپ سوال کرتے ہیں کہ کیا اس مسجد میں نماز ہوسکتی ہے؟ تو جناب آپ اس کا جواب وفاقی شرعی عدالت سےپوچھ لیں۔ یہ کیسی ریاست مدینہ ہے۔ جہاں مسجدیں گرانے کے احکامات جاری کئیے جارہے ہیں؟ مولوی کی ڈکشنری میں موت ہوسکتی ہے، خوف نہیں۔

جمیعت علماء اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری راشد محمود سومرونے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سرکاری زمین پر اسکول، یونیورسٹی اور کالج بعد میں بنے گا۔سرکاری زمین پر سب سے پہلے جو عمارت بنی گی وہ مسجد ہوگی۔ہم کسی صورت مسجد نہیں گرنے دیں گے۔یہاں سیکولر نظام نہیں چلے گا، صرف مدینے کا ہی نظام چلے گا۔مسجد قائم تھی اور رہے گی۔

جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ افسوس ہے پاکستان جو اسلام کے نام پر حاصل ہوا وہاں مسجد کے انہدام کے فیصلے سن رہے ہیں۔ہم مسجد کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں قربان کرینگے۔ ہم کٹ اور مرسکتے ہیں لیکن مسجد نہیں گرنے دینگے۔انتظامیہ نے اگر یہاں آنے کی کوشش کی تو اس سے بڑی تعداد یہاں ہوگی۔

جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ ہم اس مسجد کو گرنے نہیں دیں گے۔یہ نسلہ ٹاور نہیں ہے۔سپریم کورٹ اپنا فیصلہ واپس لے۔پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)  کے رکنِ سندھ اسمبلی علی عزیز جی جی نے کہا کہ مدینہ مسجد پر ہماری جان قربان ہے۔ چیف جسٹس اپنے فیصلے پر نظر ٹانی کریں۔ اپنا فیصلہ واپس لیں۔

اہل سنت والجماعت کے رہنما شکیل فاروقی نے کہا کہ چیف جسٹس مسجد گرانے کے فیصلے کو واپس لیں۔ جب بھی علما آغاز کریں گے، ہم باہر نکلیں گے۔ مدینہ مسجد طارق روڈ کی انتظامیہ کے احتجاج میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔احتجاج کے باعث لبرٹی چوک سے بہادر آباد آمدورفت کے ٹریکس ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردئیے گئے۔

Related Posts