پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ باقاعدہ بحال ہونی چاہیے،مصباح الحق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ باقاعدہ بحال ہونی چاہیے،مصباح الحق
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک پاکستان کو سپورٹ کریں، پاکستان میں باقاعدہ طورپر انٹر نیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہئے ۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک پاکستان کو سپورٹ کریں، پاکستان میں باقاعدہ طورپر انٹر نیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہئے ۔

ہیڈ کوچ پاکستان کرکٹ ٹیم مصباح الحق کا  کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان ہو یا کوئی بھی ملک، کہیں بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن میری نظر میں کرکٹ کو جاری رہنا چاہیے، دنیا کو چاہیے کہ اب ہمارے میدانوں میں آ کر کرکٹ کھیلے، ہماری عوام کو زیادہ ایکشن سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔

چیف سلیکٹر نے کہا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد حوصلہ افزا ہے، اکستان میں کرکٹ کے لیے شائقین نے اس لمحے کے لیے بہت انتظار کیا ہے، کرکٹ کھیلنے والے ممالک بھی پاکستان کو سپورٹ کریں۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا سے سیریز نوجوان کرکٹرز کے لیے بھی کافی اہم موقع ہے، پلیئرز بھی سیریز میں اپنا سو فیصد دیں گے۔ پاکستان بھی سیریز میں بھرپور کرکٹ کھیلے گا۔ امید ہے فینز کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی، یہ سب کے لیے اہم لمحہ ہے کیوں کہ پاکستان کافی عرصہ بعد ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے انٹرنیشنل کھیل رہا ہے۔

چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ اچھا ہوتا اگر سری لنکا کی مکمل سینئر کھلاڑیوں والی ٹیم یہاں آتی لیکن جو ٹیم آئی ہے وہ بھی بہتر ہے اور ہمیں سرپرائز دے سکتی ہے، بطور پروفیشنل کرکٹرز نہیں سوچتا کہ کون سا کھلاڑی ہے اور کون سا نہیں، سری لنکا کی ٹیم ویسے ہی نوجوان پلییئرز پر مشتمل ہے۔

سرفراز احمد کے حوالے سے مصباح کا کہنا ہے کہ میری سپورٹ سرفراز کے ساتھ ورلڈ کپ سے پہلے بھی تھی، کارکردگی اوپر نیچے ہے اس کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔

مصباح کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں آنے کیلئے صرف پرفارمنس ہی کافی نہیں، پلیئرز کو معیار کے مختلف باکسز پر ٹک مارک کرنا ضروری ہے کہ وہ انٹرنیشنل معیار پر پورا اترتا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر ہونے سے امید ہے کہ کرکٹ بھی بہتر ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا میں ہمیشہ بیٹنگ کی وجہ سے پریشانی رہتی تھی لیکن پچھلے ٹور میں بیٹنگ سے زیادہ پریشان بولنگ نے کیا تھا، آسٹریلیا میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ حریف کی بیس وکٹیں حاصل کی جائیں۔ فوکس یہ ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بہترین اسکواڈ تیار کیا جائے، فاسٹ بولرز کا لمبی کرکٹ چھوڑنا اچھی بات نہیں کیوں کہ ٹیسٹ کی کارکردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے لیکن اب یہ ایک پلیئر ہی بہتر بتاسکتا ہے کہ اس کی باڈی کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتی ہے۔

ایک سوال پر چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ فاسٹ بولرز کا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنا اچھی بات نہیں کیوں کہ ٹیسٹ کی کارکردگی کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے لیکن اب یہ ایک کھلاڑی ہی بہتر بتاسکتا ہے کہ اس کا جسم کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتا ہے۔

مصباح الحق کا کہنا تھا کہ سابق کوچ مکی آرتھر اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کی مینجمنٹ نے اچھے کام بھی کیے، بابراعظم جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑی کا آنا، شاہین آفریدی اور شاداب خان جیسے بولرز ملنا، اس کا سابق مینجمنٹ کو کریڈیٹ جاتا ہے، جو ان کے اچھے کام ہوئے، ہم ان کو آگے بڑھائیں گے۔ 

Related Posts