زیادتی کے واقعات میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات ہونا کوئی نئی بات نہیں بلکہ اب عام سی بات بن چکی ہے، لیکن حال ہی میں اسلام آباد کے ایف نائن میں واقع فاطمہ جناح پارک میں اسلحہ کے زور پر نوجوان لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعے نے قوم کو دکھ کی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے اور حکومتی اور ریاستی مشینری کی اہلیت پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔

عوامی ردعمل نے حکومت کو سیکورٹی کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کا از سر نو جائزہ لینے پر مجبور کیا ہے اور پولیس فورس کو شہریوں خصوصاً خواتین کی حفاظت میں ناکامی پر الرٹ کردیا ہے، خوش قسمتی سے یہ کیس قومی اسمبلی تک پہنچ گیا جس نے انصاف کی ضرورت پر زور دیا اور اسلام آباد کی سیکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لینے کا مطالبہ کیا لیکن سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ اس بات کی ضمانت نہیں دیتا کہ اس سے معاشرے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔پچھلے سال صرف F-9 پارک میں کم از کم 37 مجرمانہ واقعات ہوئے، جن میں سے چھ ریپ کے کیس درج کیے گئے تھے۔

ابھی تک، پولیس ایف آئی آر کی تحقیقات کر رہی ہے اور کوششوں کے باوجود کسی ایک مشتبہ شخص کی شناخت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ہم ابھی بھی اس مقام پر ہیں جہاں پارک کے انتظامی کارکنوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، مجرم کے خاکے بنائے جا چکے ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ معمول کے طریقہ کار ہیں جن پر عمل کرنا پڑتا ہے، خدشہ ہے کہ یہ معاملہ بھی دب جائے گا جیسا کہ دیگر کیسز میں دیکھا گیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اس طرح کے معاملات کے عادی ہوچکے ہیں، 2022 کے دوران پارک میں عصمت دری کے چھ واقعات میں سے کسی کا بھی مجرم نہیں پکڑا گیا۔

بحیثیت قوم، ہم بے عملی کے بہت عادی ہو چکے ہیں، خاص کر جب بات خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی ہو۔ پولیس کو اس حوالے سے سخت اقدامات اُٹھانا ہوں گے، کیونکہ خواتین بہت زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہوچکی ہیں، حکومت کو بھی چاہئے کہ اس حوالے سے ایسے اقدامات کرے جس سے خواتین کو تحفظ کا احساس ہوسکے۔

Related Posts