غیر قانونی کاروبار بند، کراچی کی کرنسی مارکیٹ میں ویرانی کا ڈیرہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں ملکی و غیرملکی کرنسی اور پرائز بانڈز کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی بولٹن مارکیٹ میں ان دنوں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔

اس بازار میں 100 سے زیادہ دکانوں اور کاؤنٹرز پر کرنسی کی تبدیلی اور پرائز بانڈز کی خرید و فروخت کا کام ہوتا ہے مگر حکومت کی جانب سے ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کو روکنے کے لیے ہونے والے اقدامات اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی نئی شرائط کے باعث کرنسی کے بڑے ڈیلرز کے علاوہ بولٹن مارکیٹ کے یہ چھوٹے دکان دار بھی متاثر ہوئے ہیں۔

اسرائیل کا غزہ کے 22 لاکھ باشندوں کو مصر کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ

اردو نیوز کے مطابق سخت حکومتی اقدامات کے بعد ان دکانداروں اور ڈیلرز کے لیے کرنسی بالخصوص ڈالر کی خرید و فروخت کرنا ممکن نہیں رہا۔

دوسری جانب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی معاشی معاملات میں ذاتی دلچسپی کی وجہ سے دیگر ادارے بھی متحرک ہوگئے ہیں اور معیشت کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف کریک ڈاون تیز کر دیا گیا ہے۔

بولٹن مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے لیکن پرانے نوٹ تبدیل کروانے یا دیگر ملکوں کی کرنسی تبدیل کروانے والوں کو یہ اجازت ہونی چاہیے کہ وہ کہیں سے بھی کرنسی تبدیل کروا لیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پرائز بانڈز کا کام تو ویسے ہی ختم ہو گیا ہے اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو آنے والے دنوں میں یہاں کام کرنے والے تمام لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

کراچی کا اولڈ سٹی ایریا شہر کا اہم تجارتی مرکز ہے۔ یہاں برقی مصنوعات سے لے کر کریانے کے سامان اور میڈیسن مارکیٹ سمیت کئی ہول سیل مارکیٹیں موجود ہیں۔

یہاں کاروبار کرنے والے کہتے ہیں کہ پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے اور کمی سے اس مارکیٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں کام کرنے والے لوگ نچلی سطح پر یہ کام کر رہے ہیں۔ پرانے پھٹے نوٹوں کو تبدیل کرنے میں 100 روپے پر پندرہ سے بیس روپے کی بچت ہوتی ہے۔ اسی طرح بڑے نوٹ پر کبھی 100 روپے بھی بچ جاتے ہیں۔ دن میں 25 سے 30 لوگ بھی نوٹ تبدیل کروالیں تو ہماری اچھی آمدنی ہو جاتی ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ کبھی اس مارکیٹ میں اتنا کام ہوتا تھا کہ ہم لوگوں کو منع کر دیا کرتے تھے اور اب ویرانی چھائی ہوئی ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سندھ میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ایک بار پھر واضح پیغام دیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دیگر سرکاری محکمے غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف پوری قوت کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھیں گے تاکہ وسائل کی چوری اور ان سرگرمیوں کی وجہ سے ملک کو ہونے والے معاشی نقصانات کو روکا جا سکے۔

سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ بنا دستاویزات کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاکہ ڈالر سمیت کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کی بلیک مارکیٹ کا خاتمہ ہو۔

Related Posts