اسرائیل کا غزہ کے 22 لاکھ باشندوں کو مصر کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیل نے مصر اور غزہ کے درمیان رفح کی سرحدی گزرگاہ کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر غزہ کے باسیوں کو اپنا علاقہ خالی کرکے مصر کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

اس صورتحال پر بات کرتے ہوئے اعلیٰ مصری سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین اپنی تاریخ کے خطرناک ترین موڑ سے گزر رہا ہے۔

غزہ کو مکمل ہتھیانے کا منصوبہ

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل بظاہر غزہ کو مکمل ہتھیانے اور اس شہر کو اس کے بائیس لاکھ باشندوں سے  خالی کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ 

اس گھناؤنے مقصد کیلئے اسرائیل غزہ میں قتل عام اور لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کے حربے بروئے کار لا رہا ہے۔

مسئلہ فلسطین کیخلاف گھناؤنی سازش

مصری خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حق پر موجودہ بحران کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مصری ذرائع کے مطابق اسرائیل کوشش کر رہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو مصر کی طرف دھکیل کر مصر کے سرحدی علاقے صحرائے سینا میں آباد ہونے پر مجبور کرے۔

نقشے میں غزہ اور مصر کے درمیان سرحد نمایاں ہے۔

مصری حکام کی مخالفت

مصری ذرائع کے مطابق اسرائیل کا یہ منصوبہ مصری حکام بھانپ چکے ہیں، چنانچہ مصر نے ایسے کسی منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

مصری حکام کا ماننا ہے کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ تسلیم کرنا فلسطین پر اسرائیل کے مکمل قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

اسرائیلی فوجی ترجمان نے کیا کہا؟

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے گزشتہ دن کہا تھا کہ غزہ کی پٹی پر فضائی حملوں سے متاثر ہونے والے فلسطینی مصر جا سکتے ہیں، جس سے اسرائیل کے اس منصوبے کے متعلق قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے۔

اسرائیل کے فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا میں جانتا ہوں کہ غزہ اور مصر کی سرحد پر رفح کراسنگ ابھی تک کھلی ہے اور میں غزہ کے ہر اس باشندے کو مشورہ دیتا ہوں جو باہر نکل سکتا ہے، وہ رفح کراسنگ سے نکل جائے۔

Related Posts