بھوک کورونا سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ بھوک کا مسئلہ پوری دنیا میں شدت اختیار کررہا ہے، انہوں نے اقوام عالم کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا نے کورونا کے ساتھ ساتھ بھوک کے مسئلے کا تدارک نہ کیا تو پوری دنیا میں قحط کی پیدا ہوسکتی ہے جس سے کورونا سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی کاکہنا ہے کہ کورونا کی وباء پھوٹنے سے پہلے ہی سلامتی کونسل کے ارکان کو بتادیا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سال 2020ء میں بدترین انسانی بحران جنم لے سکتا ہے اور موجودہ صورتحال میں اگر راست اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دنیا میں بھوک سے بڑی تباہی آسکتی ہے اور لاکھوں انسانی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔

دسمبر2019ء کے اواخر میں چین میں نمودار ہونیوالے کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں 25 لاکھ 57ہزار افراد کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیںاورایک لاکھ 75 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، کورونا کا کوئی موثر علاج نہ ہونے کی وجہ سے پوری دنیا نے چین کے نمونے پر عملدرآمد کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کررکھا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اقتصادی بحران پیدا ہوچکا ہے۔

صنعتیں بند ہونے سے خام مال تباہ ہورہا ہے، تیل کی کھپت کم ہونے کی وجہ سے قیمتیں صفر تک گر چکی ہیں ، کورونا کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ شدید معاشی مشکلات جنم لے چکی ہیں جن سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ اور دیگر مالیاتی ادارے غریب ممالک کی مدد کیلئے اپنا تعاون پیش کررہے ہیں ۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں ہر رات 821 ملین افراد بھوکے سوتے ہیں جبکہ 135 ملین افرادبھوک کی شدت کی سطح یا بدتر صورتحال کا سامنا کر رہے ہیںاور رواں کے آخر تک 130 ملین افراد فاقہ کشی کا شکار ہوسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ ڈبلیو ایف پی یومیہ 100 ملین کے قریب لوگوں کو کھانا مہیا کررہا ہے جس میں سے تقریباً 30 ملین ایسے لوگ شامل ہیں جن کا مکمل انحصار اسی امداد پر ہے ۔

اس وقت پوری دنیا کورونا کی وجہ سے جانی ومالی مشکلات سے دوچار ہے ، موجودہ حالات میں غریب ومتوسط طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ عالمی معیشت پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام دیگر معاملات سے قطع نظر کورونا کے سدباب کے ساتھ معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ دنیا میں بھوک اور بدحالی کو روکا جاسکے کیونکہ کورونا کی وجہ سے اگر معیشت کو پس پشت ڈال دیا گیا تو بھوک سے کورونا سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔

Related Posts