وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے کراچی ایئرپورٹ پر چائنیز پر خود کش حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت 3 دہشت گردوں کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
آئی جی سندھ اور سی ٹی ڈی افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ خودکش حملہ آور کا نام شاہ فہد عرف آفتاب تھا، موقع سے گاڑی کے چیسز اور نمبرپلیٹ ملی تھی، خودکش بمبار کا ہاتھ وہاں پڑا ملا، فنگر پرنٹ سے معلوم ہوا کہ وہ فہد ہی ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ گاڑی کیساتھ ایک رکشے والا تھا، رکشے والے کا نام فرحان تھا، اس کیساتھ محمد شریف نامی شخص بھی تھا، رکشے والا بھی دھماکے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کیساتھ تھا۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی ایک شو روم سے 71 لاکھ روپے میں لی گئی تھی، گاڑی کےلئے پیسے بینک کے ذریعے ٹرانسفر ہوئے تھے، جس کے اکاؤنٹ سے فنانسنگ ہوئی اسکا نام سعید تھا، بینک امپلائی کانام بلال تھا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے بتایا کہ حملےمیں استعمال ہونیوالی گاڑی حب میں تیار کی گئی، گاڑی خریدنے کے بعد حب یا اس سے آگے کسی علاقے میں لے جائی گئی، گاڑی کو بلوچستان کے کسی علاقے میں بارودی مواد نصب کرکے لایا گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 4 اکتوبر 2024 کو یہ گاڑی حب سے کراچی کی طرف آئی، بارودی موادوائٹ کلر کا کیمیکل ہے، یہ کیمیکل جرمنی میں سیکنڈ ورلڈ وارمیں استعمال ہوا تھا، گاڑی میں نصب بارودی مواد کا وزن 30 سے 40 کلو تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ایک خاتون بھی تھی جس کا نام گل نساء ہے، خاتون کو ساتھ اس لئے لیا گیا تاکہ کوئی سخت چیکنگ نہ ہو، جاوید نامی شخص معاملات ہینڈل کرتا رہا، اسی نے ریکی کی تھی، جاوید نامی شخص رات 9 بجے ایئرپورٹ ایریا میں پیدل گیا، دھماکے سے قبل حملہ آور باہر والے ایریا میں تھے۔