شام میں نئی انقلابی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
عرب میڈیا پر آنے والی تفصیلات کے مطابق شام کے شہر حلب میں نُصیری فرقے کے امام ابو عبداللہ حسین بن حمدان الخصیبی کے مزار پر مبینہ حملے کے خلاف حمص، لاذقیہ، طرطوس، جبالہ اور قرداحہ سمیت مختلف شہروں میں نصیری فرقے کے لوگوں کی طرف سے مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے سبز پرچم (علوی کمیونٹی کے پرچم) اٹھائے اور نئی حکومت کے خلاف نعرے بلند کئے۔
چیخ و پکار، کلمہ شہادت، آخری لمحات میں بدقسمت پرواز کے مسافر کیا کر رہے تھے، دلدوز تفصیلات
دریں اثنا شام کی نگراں حکومت کے وزیر اطلاعات محمد العمر نے ان مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے خفیہ ہاتھ سرگرم ہوچکے ہیں اور ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا تاکہ ملک کے استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر مظاہروں کی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، جن میں کچھ ویڈیوز پرانے واقعات سے منسلک ہیں جیسے حلب میں بشار حکومت کے ساتھ جھڑپوں کے وقت سے۔ مظاہرین نے بعض مقامات پر اتحاد اور فتنہ سے اجتناب کی اپیل بھی کی۔
مقامی ذرائع نے سوريا ٹی وی کو تصدیق کی ہے کہ شیخ ابو عبداللہ حسین بن حمدان الخصیبی کے مزار پر حملے کی ویڈیو درست ہے، لیکن یہ حالیہ واقعہ نہیں بلکہ اس ماہ کے آغاز میں حلب پر فوجی آپریشنز کے دوران پیش آنے والے واقعات کی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ ویڈیو اس وقت کی جھڑپوں کی ہے جب بشار حکومت کی فورسز اور اپوزیشن جنگجوؤں کے درمیان اس مزار کے قریب معرکہ ہوا۔ اس دوران بشار حکومت کے کچھ فوجی جو مزار کے اندر پناہ لیے ہوئے تھے، جھڑپوں میں مارے گئے اور اس کے نتیجے میں آگ بھی لگ گئی۔
واضح رہے کہ الخصیبی مزار حلب میں ہنانو چھاؤنی اور دیگر فوجی مقامات کے قریب واقع ہے۔ جھڑپوں کے دوران بشار حکومت کے کچھ فوجی افسران اور ملیشیا کے ارکان مزار کے اندر چھپ گئے تھے اور سرنڈر سے انکار کر دیا تھا، جس پر انہیں ہلاک کر دیا گیا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حالیہ دنوں میں اس ویڈیو کو ایک نئے واقعے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جس سے علویوں میں غم و غصہ پیدا ہوا اور مظاہروں کا آغاز ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما اور نامعلوم ہینڈلر کی گفتگو پکڑی گئی، 26 نومبر کے فساد کی سازش بے نقاب
نگراں شامی حکومت کے وزیر اطلاعات محمد العمر نے سوريا ٹی وی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان کا قیام ہے اور اسد حکومت کے دور میں پروان چڑھنے والی فرقہ واریت کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے کچھ خفیہ عناصر سرگرم ہیں، لیکن ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ ملک کے استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ شام نے صدیوں تک اپنے مختلف مذاہب اور قومیتوں کے ساتھ پرامن طور پر زندگی گزاری ہے اور آج ہم پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں تاکہ امن اور محبت کو فروغ دے سکیں۔
العمر نے وضاحت کی کہ حلب میں ایک مذہبی مزار کے جلنے کی ویڈیو پرانی ہے اور آزادی کے بعد سے اس قسم کے کسی واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ حکومت تمام مذہبی اور تاریخی مقامات کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے، کیونکہ یہ قومی اور انسانی ورثہ ہیں جو شامی عوام کے مختلف طبقات کو جوڑتے ہیں۔
واضح رہے کہ ابو عبداللہ حسین بن حمدان الخصیبی المعروف بہ الجنبلائی (260 ہجری – 358 ہجری) علوی نصیری مکتب فکر کے بڑے علماء اور مصنفین میں سے ہیں۔ حلب میں ان کا مزار “مقام الخصیبی” شامی علویوں کا ایک اہم مذہبی مرکز ہے۔