سندھ میں صوبائی ملازمین کی پنشن اور الاؤنسز میں کٹوتی کے خلاف جاری مرحلہ وار احتجاج نے شدت اختیار کر لی ہے،کراچی اور حیدرآباد سمیت تمام اضلاع میں صوبائی محکموں کے ملازمین نے دفاتر کی تالہ بندی اور قلم چھوڑ ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے، جس کے باعث روز مرہ سرکاری امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔
سندھ ایمپلائز الائنس کے اعلان کے مطابق 23 سے 27 ستمبر تک سندھ بھر کے سرکاری اسکولز، کالجز اور دفاتر مکمل طور پر بند رہیں گے۔ اس فیصلے کو حکومت سندھ کے غیر جمہوری رویے اور ملازمین کے مطالبات کی منظوری نہ ہونے کے خلاف احتجاج کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
الائنس کی قیادت نے واضح کیا ہے کہ 6 اکتوبر کو کراچی میں بلاول ہاؤس کے سامنے گرینڈ احتجاج اور دھرنا بھی دیا جائے گا۔
احتجاجی تحریک میں اساتذہ اور کالجز کے عملے نے بھی بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے۔ ورکرز کنونشن کے دوران شرکاء نے واضح کیا کہ جب تک ملازمین کے بنیادی حقوق بحال نہیں کیے جاتے یہ احتجاج جاری رہے گا۔
سندھ پبلک سروس کمیشن میں بھرتیوں پر سنگین سوالات؛ عدالت نے سے وضاحت مانگ لی
اس فیصلے کے نتیجے میں صوبے کے سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں کی تالہ بندی کے باعث انتظامی امور اور تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر مفلوج ہونے کا خدشہ ہے۔
میونسپل ورکرز ٹریڈ یونینز الائنس کے صدر ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ احتجاجی لائحہ عمل محض پانچ روز تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اسے غیر معینہ مدت تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس صورتحال نے نہ صرف سرکاری اداروں کی کارکردگی کو متاثر کیا ہے بلکہ کراچی سے کشمور تک طلبہ اور والدین کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔













گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں






