ٹرمپ کے مواخذے کی قراردادیں منظور

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی ایوان نمائندگان نے اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی 2 قراردادیں منظور کرلی ہیں جس کے نتیجے میں ٹرمپ مواخذے کی گرفت میں آنے والے تاریخ کے تیسرے امریکی صدر بن گئے ہیں۔ ڈیموکریٹس نے صدرٹرمپ کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے اور اس ضمن میں اپنی بھرپور تیاری کررکھی ہے۔

امریکی کانگریس میں صدر کے مواخذے کے لیے رائے شماری کرائی گئی جس میں تمام ڈیموکریٹ ارکان نے مواخذے کے حق میں اور ریپبلکن ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا تاہم کانگریس میں اپوزیشن کی اکثریت ہونے کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف قراردادیں منظور ہوگئیں جس کے نتیجے میں اب ان پر مقدمہ چلایا جائے گا اور برطرفی سے متعلق حتمی فیصلہ ہوگا۔

امریکی صدر پر یوکرین پر ذاتی سیاسی مفادات کے لیے دباؤ ڈال کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کے الزامات ہیں ۔

مونیکا لیونسکی اسکینڈل سامنے آنے پر سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے جنسی تعلقات کا اعتراف کیا تھا اور تحقیقات کی روشنی میں صدر کلنٹن کے خلاف مواخذے کی کارروائی بھی شروع کی گئی تھی اور انہیں قانونی و آئینی معاملات کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم صدر ٹرمپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے قطعی طور پر انکاری ہیں۔

ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کو ایک خط لکھا ہے جس میں اپنے خلاف اقدام بغاوت اور اس کے سنگین نتائج کا تذکرہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے خط میں نینسی پیلوسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ آپ کا سخت محاسبہ کرے گی۔

صدر ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ مواخذے کی مہم کے باوجود اُن کے رائے دہندگان کو متاثر نہیں کیا جا سکتا۔صدر ٹرمپ اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہیں۔

مواخذے کی کارروائی بلاشبہ ٹرمپ کے رتبے پر ایک داغ ضرور ہے تاہم وہ اب بھی امریکا کے صدر ہیں، مواخذے کے معاملے پر امریکی کانگریس دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے، ریپبلکن ارکان کا ماننا ہے کہ کارروائی غیر منصفانہ ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی رائے اس سے مختلف ہے۔ دس گھنٹوں تک جاری رہنے والے مباحثے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی نظام ایک دوراہے پر کھڑاہے اور اس مقدمے کی سماعت امریکی سیاست میں بڑا دھچکاہوسکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کو مقدمے سے بری کردیا جائے گا اور انہیں عہدے سے ہٹنے پرمجبور نہیں کیا جائے گا تاہم یہ بات نہایت اہم ہے کہ بیشک صدر ٹرمپ اس کیس سے بری ہوجائیں تاہم آئندہ سال صدارتی مدت کی تکمیل کے بعد ان کو دوسری بار صدارت کیلئے الیکشن کی مہم میں مشکلات ضرورت پیش آئینگی۔

Related Posts