ہزارہ برادری کے احتجاج میں شدت

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلوچستان کے علاقے مچھ میں گیارہ کان کنوں کی ہلاکت کے خلاف ہزارہ برادری کی جانب سے مظاہرے شدت اختیار کررہے ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں مظاہرے اور دھرنے دیئے جارہے ہیں اور حکومت کی طرف سے متاثرین کوتسلی دینے کے لئے ہر ممکن سیاسی کوششیں کی جارہی ہیں۔

مقتول کان کنوں کے اہل خانہ گذشتہ چار روز سے کوئٹہ کے سرد موسم میں احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے پیارے کو دفنانے سے بھی انکار کردیا ہے جب تک کہ انہیں انصاف نہیں مل جاتا۔

وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو بھیجا اور اس کے بعد ان کے دو قابل اعتماد ساتھیوں علی زیدی اور زلفی بخاری نے بھی کوئٹہ کا دورہ کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مظاہرین مستقل طور پر قائم رہے کہ جب تک وزیر اعظم ان سے ملنے نہیں جاتے وہ میتوں کی تدفین نہیں کریں گے۔

وزیر اعظم نے ہزارہ خاندانوں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے دکھوں سے واقف ہیں اور ان کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ بہت جلد ان سے ملنے کیلئے کوئٹہ آئینگےاور وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد اپنے پیاروں کی تدفین کریں تاکہ ان کی روحوں کو سکون مل سکے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی ہزارہ برادری کوپیغام دیا ہے کہ متاثرین کی تدفین وزیر اعظم کے دورے سے مشروط نہیں ہونی چاہئے۔ تاہم ہرازہ برادری نے اپنے مطالبات سے پیچھے پٹنے سے انکار کردیا ہے۔

بلوچستان کو کئی سالوں سے فرقہ واریت کا شکار ہے اور یہاں اکثر شدت پسند تنظیمیں مختلف برادری کونشانہ بناتی ہیں۔ وزیر اعظم کاکہنا ہے کہ پاکستان کا پڑوسی اس ’فرقہ وارانہ دہشت گردی‘ کو ہوا دے رہا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان آج تک افغان جہاد کے اثرات سے نمٹ رہا ہے۔

اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن کرک میں ایک ہندو مندر کے انہدام سے لے کر مچھ تک حالیہ تشدد نے حکومت کی رٹ پر شکوک و شبہات پیدا کردیئے ہیں۔ 2013 میں ہزارہ برادری پر حملے کے بعد جب وزیر اعظم ہزارہ برادری کے پاس پہنچے توانھوں نے پوچھا گیاکہ “ریاست کہاں ہے؟” اب باری ہے کہ جواب دیں اور انہیں انصاف فراہم کریں۔

سانحہ مچھ پر بھی ملک میں سیاست کی جارہی ہے اور مریم نواز نے کوئٹہ میں ہزارہ خاندانوں سے ملنے کا بھی اعلان کیا ہے اور اپنے پیاروں کو دفن کرنے کی بھی تاکید کی ہے جبکہ ہزارہ افراد کے ساتھ اظہار تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے ، سیاسی جماعتوں کو اس سانحہ کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعظم زیادہ وقت ضائع نہ کریں اور کوئٹہ کا رخ کریں اور مظلوم ہزارہ برادری کے مطالبات پورے کریں۔

Related Posts