مشیرخزانہ عبد الحفیظ شیخ نےکہا ہے کہ مشکل فیصلوں کےاچھےاثرات آناشروع ہوگئے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارےمیں مسلسل کمی کی جارہی ہے۔
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ کاکہناتھا کہ ہمارا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، موجودہ حکومت کو انتہائی مشکل حالات میں ملک ملا اور ہماری ٹیم نے فوری طور پر معاشی اصلاحات کے ذریعے اقتصادی صورت حال کو بہتر کیا۔
انہوں نےکہا کہ ٹیکسوں کے معاملے پر کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، رواں سال جولائی اور اگست میں 580ارب ٹیکس جمع کیا گیا جو گزشتہ سال کی نسبت 71 ارب زیادہ ہیں جبکہ نان ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے بھی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا ہے۔
حفیظ شیخ نےکہا کہ ٹیکس نیٹ میں 6 لاکھ افراد کا اضافہ ہواہےجس سے مجموعی تعداد 25لاکھ ہوگئی ہے اور اس تعداد کوبڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ان کاکہناتھا کہ بحران سے نکل بہتری کی جانب گامزن ہونا اتنا آسان نہیں لیکن معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام ہے، جون اور جولائی میں روپے کی قدر میں بہتری آئی۔
مشیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن میں کمی ہوئی اور بیرونی سرمایا کاری کے لیے حالات بھی پہلے سے بہتر ہوئے ہیں۔ ہماری معاشی ٹیم کے لیے کاروباری افراد حکومت سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔
ملک میں اداروں کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں نیشنل بینک اور سٹیٹ لائف کی نجکاری پر غور کیا جا رہا ہے۔
عبدالحفیظ شیخ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہر مہینے گردشی قرضے میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے، نان ٹیکس آمدنی کے تحت دو سیلولر کمپنیوں سے 70ارب روپے وصول ہوئے اور ٹیلی نار سے 70ارب روپے اضافی ملنے کی امید ہے۔
انہوں نےبتایاکہ حکومت کی سب سے بڑی کوشش مہنگائی پر قابو پانا ہے لیکن پاکستان میں بے شمار اشیا باہر سے آتی ہیں اس لیے ہم نے چند درآمدی اشیاء پر ٹیکس ختم کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 23 اگست سے ریفنڈ کا نیا نظام شروع ہوچکا، اب ریفنڈ فوری طور پر ہوں گے اور 100 فیصد ہوں گے، ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگیاں کردی گئیں اور اب کوئی واجب الادا نہیں۔