وفاقی حکومت ربیع سیزن کیلئے گندم کی پیداوار کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ، سبزیوں کی پیداوار میں خوش آئند اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سرکاری ہدف 3 کروڑ 35 لاکھ 80 ہزار ٹن مقرر کیا گیا تھا لیکن مجموعی پیداوار صرف 2 کروڑ 84 لاکھ 20 ہزار ٹن رہی، جو نہ صرف گزشتہ سال سے 10 فیصد کم ہے بلکہ ہدف سے بھی خاصی کم ہے۔
گندم کے لیے مختص رقبہ 1 کروڑ 3 لاکھ 68 ہزار ہیکٹر رکھا گیا تھا، مگر حقیقت میں صرف 91 لاکھ ہیکٹر زمین پر ہی کاشت ممکن ہو سکی۔
یہ معلومات وفاقی کمیٹی برائے زراعت کے 24 اپریل 2025 کو ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سامنے آئیں جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین اور وزیر مملکت ملک رشید احمد خان نے کی۔
اجلاس میں صوبائی محکمہ زراعت کے اعلیٰ حکام، اسٹیٹ بینک، زرعی تحقیقاتی کونسل اور دیگر اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
اگرچہ گندم کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی لیکن ربیع سیزن میں سبزیوں کی پیداوار میں خوش آئند اضافہ ریکارڈ ہوا۔
پیاز کی پیداوار میں 15اعشاریہ 7 فیصد اضافہ ہوا، جو 27 لاکھ ٹن تک جا پہنچی حالانکہ کاشت کے رقبے میں 17اعشاریہ 3 فیصد کمی آئی۔
ٹماٹر کی پیداوار 8اعشاریہ 8 فیصد اضافے سے 6 لاکھ 54 ہزار ٹن رہی جبکہ رقبے میں 4اعشاریہ 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
آلو کی پیداوار 11اعشاریہ 7 فیصد اضافے سے 93 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی جو 37 لاکھ ہیکٹر رقبے پر حاصل کی گئی۔
اگلے خریف سیزن 2025-26 کے لیے کمیٹی نے مختلف فصلوں کے لیے پُرعزم اہداف مقرر کیے ہیں۔ کپاس کے لیے پیداوار کا ہدف 1 کروڑ 1 لاکھ 80 ہزار گانٹھیں، چاول کے لیے 91 لاکھ 70 ہزار ٹن، گنا کے لیے 8 کروڑ 30 لاکھ ٹن، اور مکئی کے لیے 97 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے۔
مونگ، ماش، اور مرچ جیسی فصلوں کے لیے بھی اہداف طے کیے گئے ہیں۔
تاہم، خریف سیزن کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں۔ محکمہ موسمیات نے جنوری سے اپریل 2025 کے دوران بارشوں میں 39 فیصد کمی کی نشاندہی کی ہے، خاص طور پر اپریل میں سندھ اور بلوچستان میں بارشوں کی کمی 60 فیصد تک رہی۔
مئی میں بھی خشک موسم جاری رہنے کا امکان ہے، جو شمالی پنجاب، خیبرپختونخوا اور شمالی بلوچستان میں فصلوں کی بوائی کو متاثر کر سکتا ہے۔ درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، اگرچہ جون سے بارشوں میں بہتری کی امید ہے۔
خریف سیزن کے لیے پانی کی دستیابی 6 کروڑ 5 لاکھ ایکڑ فٹ تک متوقع ہے اور کمیٹی نے پانی کے محتاط استعمال اور زرعی سامان کی بروقت فراہمی پر زور دیا ہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ چاول اور مکئی کے لیے بیج کی وافر دستیابی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اس کے علاوہ، زرعی قرضوں کی حد میں 16 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو مالی سال 2024-25 کے لیے 2572 ارب روپے مقرر کی گئی ہے، جو گزشتہ سال کے 2216 ارب روپے سے زیادہ ہے۔