الوداع پی ڈی ایم حکومت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت اپنی مدت پوری کرچکی، اس لیے حکومت کی کارکردگی پر ایک نظر ڈالنا ضروری محسوس ہوتا ہے جبکہ گزشتہ 5 سال ملکی سیاست میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

گزشتہ 5 سال میں پاکستان نے 2 مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے دو وزرائے اعظم کا مشاہدہ کیا جو ملک کی جمہوری تاریخ کے اہم لمحات تھے۔ 2018ء میں پی ڈی آئی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا۔

تبدیلی کا نعرہ امید افزا تھا اور عمران خان نے کرپشن کے خلاف احتساب کا وعدہ پورا کر دکھانے کی ٹھان لی تاہم یہ سفر پیچیدگیوں سے بھرپور رہا اور بیوروکریسی اور سیاسی حلقوں نے اس کے خلاف سخت مزاحمت کی اور یہیں سے عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کی کوششوں کا آغاز ہوا۔

عمران خان کے خلاف سب سیاستدان ایک ہی جھنڈے تلے جمع ہوئے جسے پی ڈی ایم کا نام دیا گیا جبکہ یہ 11 جماعتی اتحاد ملکی تاریخ میں کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ساتھ مل کر حکومت کے خواب دیکھنے لگے۔

مہینوں پر محیط احتجاج اور لانگ مارچ کے بعد بالآخر پی ڈی ایم حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد دائر کرنے کا فیصلہ کیا جس کے خلاف پی ٹی آئی نے آخری دم تک بھرپور مزاحمت کی، تاہم یہ مزاحمت بالآخر دم توڑ گئی۔

یوں شہباز شریف ملک کے وزیر اعظم بن گئے جبکہ اس دوران عمران خان نے نئی حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اور قرار دیا کہ حکومت نے انہیں اقتدار سے ہٹانے کیلئے عالمی سازش کی۔ عمران خان سیاست سے دور لیکن مقبولیت کے قریب پہنچ گئے۔

ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی اور عوام الناس کو جلوسوں میں کھینچ لانا پی ٹی آئی کا اہم اقدام رہا۔ پی ڈی ایم نے عام انتخابات کا مطالبہ ماننے سے مسلسل انکار کیا اور پی ٹی آئی کے اجتماعی استعفوں کے بعد فرینڈلی اپوزیشن کے ساتھ حکومت شروع کردی۔

تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان نے نئے انتخابات کے مطالبے کو مزید تقویت دینے کی غرض سے پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں بھی تحلیل کرڈالیں تاہم عمران خان کا یہ اقدام ان پر بھاری پڑا اور بالآخر عمران خان نے اپنی اقتدار سے محرومی کا الزام فوج پر لگانا شروع کردیا۔

یوں عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات مزید خراب ہوتے چلے گئے جس کا اختتام 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد فسادات تھے جن میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ 5اگست کو عمران خان کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا سنا کر ایک ہی روز میں جیل بھیج دیا گیا۔

حکومت کی مدتِ اقتدار اختتام کو پہنچی تاہم عمران خان سزا سنائے جانے کے باوجود عوام میں اچھی خاصی مقبولیت رکھتے ہیں لیکن ان کی پارٹی پی ٹی آئی دھڑوں میں بٹ چکی ہے جس کے دوبارہ متحرک ہونے کا امکان نظر نہیں آتا۔ تاہم اس پی ڈی ایم حکومت نے بھی اقتدار کو الوداع کہہ کر ملکی سیاست کا ایک اور باب اختتام کی جانب موڑ دیا ہے۔

Related Posts