غزہ جنگ: پاکستان کا سلامتی کونسل سے اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

friend

دوست

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(Image: Instagram)

پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرے کیونکہ اسرائیل کی جارحیت غزہ کے بعد مغربی کنارے تک پھیل چکی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی مظالم اور محاصرے کی وجہ سے غزہ کی 90 فیصد سے زائد آبادی بھوک اور قحط کا شکار ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس جنگ کو نہ روکا گیا تو طاقتور اور جارح ریاستوں کی بدترین فطرت بے نقاب ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کا چارٹر جو جنگ اور جارحیت کو روکنے کے اصولوں پر قائم ہے، تباہ ہو جائے گا اور دنیا ایک ایسی تباہ کن صورتحال میں داخل ہو جائے گی جہاں صرف جنگ اور بربادی کا راج ہوگا۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کو روکنے کے لیے صرف تماشائی نہ بنیں۔

پاکستان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے اور اسے یقین ہے کہ سلامتی کونسل اس کے خلاف کسی بھی قرارداد پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہے گی۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے دوران، پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے اسرائیل کی تازہ بمباری اور انسانی امداد کی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں جنین، نور شمس، طولکرم اور جنین کے مہاجر کیمپ تک پھیلا دی ہیں، جس کے نتیجے میں 1967 کے بعد سے سب سے بڑی جبری نقل مکانی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوجی چھاپے، غیر قانونی بستیوں کی تعمیر، اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی ایک منظم منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطینیوں کو مغربی کنارے سے مکمل طور پر بے دخل کرنا ہے۔

پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہو کر فوری کارروائی کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید ظلم و ستم اور نسل کشی سے بچایا جا سکے۔

Related Posts