دنیا بھر میں روس یوکرین جنگ سمیت دیگر عوامل کے باعث سب سے تشویشناک صورتحال اناج کا بحران ہے جو اس وقت دنیا کے ہر ملک میں شہریوں کے دروازوں پر دستک دیتا محسوس ہوتا ہے۔
بھارت کی جانب سے چاول کی برآمدات پر پابندی سمیت دیگر عوامل عالمی سطح پر خوراک اور اناج کی قیمتوں پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں جس سے سپلائی میں بھی خلل پڑے گا۔ بھارت نے اندرونی مہنگائی روکنے کیلئے چاول کی برآمدات پر پابندی عائد کردی۔
پابندی کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ روس نے بحیرۂ اسود کے گندم سے متعلق معاہدے کو منسوخ کردیا جس سے کریمیا کو روس سے ملانے والے پل پر حملے کے بعد گندم اور مکئی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ چاول بھارت برآمد کرتا ہے جو عالمی ترسیل کا 40 فیصد سے بھی زائد بنتا ہے۔ اس کی سب سے مشہور قسم غیر باسمتی سفید چاول ہے جس کا برآمدات میں حصہ 25فیصد ہے جبکہ رواں برس بھارتی چاول کی عالمی فروخت میں 35فیصد اضافہ ہوا۔ جون میں مقامی قیمتیں 3فیصد بڑھ گئیں۔
مون سون کی بارشوں کے باعث برآمدات پر 20 فیصد ڈیوٹی اور نقصانات کے باعث مزید مندی آئی جس پر مودی حکومت نے مقامی سپلائی یقینی بنانے کیلئے برآمدات پر پابندی لگا دی جس کا مقصد آئندہ برس کے انتخابات سے قبل عوام کی نظروں میں خود کو بہتر حکومت ثابت کرنا تھا۔
گزشتہ برس بھارت نے گندم کی برآمد پر بھی پابندی عائد کردی تھی جبکہ یہ پابندی تاحال برقرار ہے۔ بھارت کے تازہ ترین اقدام کے باعث وسطی ایشیا کے کئی ممالک اور 2 سب سے بڑے برآمد کنندگان تھائی لینڈ اور ویتنام میں بھی چاول کی قیمتیں بڑھ گئیں اور عالمی منڈی پر بھی اثرات نمایاں ہوئے۔
یوکرین میں جاری روسی جنگ کے باعث خوراک کی عالمی قیمتوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ دنیا بھر میں اناج کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں بحیرۂ اسود کے اناج سے متعلق معاہدے سے دستبرداری کے روسی فیصلے سے عالمی خوراک کے بحران پر تازہ خدشات جنم لے چکے ہیں۔
تمام تر بحران کے باعث مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ روس نے دھمکی دی کہ یوکرین کی بندرگاہ سے نکلنے والے جہازوں کو ”جائز“ فوجی ہدف بنایا جاسکتا ہے۔
اگر روس کسی بھی اناج سے لدے ہوئے جہاز کو نشانہ بنائے تو اس سے خوراک کے بحران میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ چاول دنیا کے 3 ارب سے زائد افراد کیلئے ایک اہم غذا ہے جس کی 90 فیصد فصل ایشیا میں پیدا ہوتی ہے۔ ال نینو موسمی طرز کے باعث یہاں بارشیں کم ہورہی ہیں۔ یورپ اور امریکا آج کل غیر معمولی گرم موسم اور بارشوں کی کمی کی زد میں ہیں۔
رواں برس اسی وجہ سے گندم کی فصل کم رہی۔ یہ عوامل ان خریداروں کیلئے تکلیف دہ ہوں گے جو پہلے ہی شدید مہنگائی اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متاثر ہوچکے ہیں۔ خوراک کی درآمدات پر انحصار کرنے والے ممالک اس بحران کا سب سے بڑا شکار بنیں گے اور بدقسمتی سے پاکستان بھی ایسے ہی ممالک میں شامل ہے۔