آٹے کا مصنوعی بحران :حکومت عوام کے ریلیف کیلئے حقیقی اقدامات کرے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں مہنگائی اپنے پورے عروج پر ہے، ہر چیز مہنگی ہورہی ہے اورروزہ مرہ ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں، غریب کیلئےگوشت تو دور دال سبزی کھانا بھی مشکل ہو گیاہے جبکہ حال ہی میں آٹے کی قیمت میں ہونیوالے ہوشرباء اضافے نے عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے۔

پاکستان میں کئی چند ماہ بعد کسی نا کسی چیز کی مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ ایک عام فیشن بن چکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے موثر عملدرای نہ ہونے کے سبب منافع خود پہلے اشیاء ذخیرہ کرلیتے ہیں اور مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں اضافہ کردیتے ہیں۔

اس وقت کراچی میں گندم کی بوری 500 روپے اضافے کے بعد 100 کلو گندم کی بوری 5200 روپے کی ہوگئی ہےجبکہ لاہور میں 20کلو آٹے کا تھیلا 808 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

گوجرانوالہ میں 20 کلو تھیلے کی قیمت 805 سے 1050 روپے تک پہنچ گئی ، فیصل آباد میں چکیوں کو سرکاری کوٹہ پر گندم کی فراہمی بند کرنے کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔

کراچی میں فی کلو آٹے کی قیمت 65 روپے تک پہنچ گئی ،لاہور میں چکی کے آٹے کی قیمت میں 6 روپے کلو اضافہ کر دیا گیاہے۔
آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت نے نوٹس لے لیا ہے تاہم اس مسئلے پر اپوزیشن جماعتوں کو بھی سیاست چمکانے کا موقع مل گیا ہے جبکہ حکومت کے ایک اہم وزیرشیخ رشید نے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک اہم مسئلے پر مضحکہ خیز انداز میں کہا ہے کہ نومبر اور دسمبر میں لوگ آٹا زیادہ کھاتے ہیں  اس لئے بحران پیدا ہوا ہے جبکہ اپوزیشن نے بحران کو حکومت کی نااہلی سے تعبیر کیا ہے۔

وزیراعظم نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لے لیا ہے اور عوام کو سستے داموں آٹا کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے۔

تحریک انصاف اقتدار میں آنے کے بعد معیشت کی زبوں حالی کے باعث عوام کو ریلیف نہیں دے سکی ،ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں 27 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں اور مہنگائی کا سب سے زیادہ بوجھ غریب ترین اور متوسط طبقے پر پڑا ہے۔

حکومت نے معیشت کی بحالی کیلئے کچھ سخت فیصلے کئے اورقرضوں کے بوجھ میں بھی اضافہ کیا جس سے ملک بھر میں مہنگائی بڑھی اورعام آدمی انتہائی مشکلات کا شکار ہوا تاہم اب ناقص حکومتی پالیسیوں کے سبب ملک میں آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرکے عوام کو مہنگے داموں آٹا فروخت کیا جارہاہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک میں وافرمقدار میں گندم موجود ہے جبکہ آٹے کا بھی کوئی بحران نہیں ہے اس کے باوجود مارکیٹوں میں مہنگاآٹا کیونکر فروخت ہورہا ہے اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے، غریب عوام جو پہلے ہی ایک وقت روکھی سوکھی روٹی پر گزارا کرتے ہیں وہ تو اس نعمت سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سےنوٹس لیکر اہم ہدایات جاری کرنا مستحسن اقدام ہے تاہم ہمیشہ پانی سر سے گزرجانے کے بعد ہی کیوں حکومت کو ہوش آتا ہے جبکہ حکومت چاہیے تو قیمتوں پر مانیٹرنگ کا نظام وضع کرکے مسئلہ پیدا ہونے سے پہلے ہی سدباب کرسکتی ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت کے بعد مصنوعی کارروائیاں کرکے بحران کے ذمہ داران کے نام پرچند لوگوں کو جرمانے کرکے دوبارہ لوٹ مار کیلئے چھوڑ دیا جائیگا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مصنوعی قلت پیدا کرکے قیمتیں بڑھانے والوں کی ملیں ضبط کرکے عوام کا خون چوسنے والے ان طفیلیوں کو سخت سے سخت سزاء دے اور صرف نوٹسزنہیں بلکہ عوام کے ریلیف کیلئے حقیقی اقدامات بھی کرے۔

Related Posts