ای او بی آئی ڈیپوٹیشن انتظامیہ نے اپنی تنخواہیں اور اعزازئیے 25 فیصد بڑھا دئیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ای او بی آئی ڈیپوٹیشن انتظامیہ نے اپنی تنخواہیں اور اعزازئیے 25 فیصد بڑھا دئیے
ای او بی آئی ڈیپوٹیشن انتظامیہ نے اپنی تنخواہیں اور اعزازئیے 25 فیصد بڑھا دئیے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل، حکومت پاکستان کے ایک ذیلی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) میں ڈیپوٹیشن افسران نے ازخود اپنی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے اور اعزازیوں کی منظوری دینے کا انوکھا کارنامہ انجام دیا ہے۔

ای او بی آئی بنیادی طور پر ملک کے غریب محنت کشوں، معذور ملازمین اور ان کے پسماندگان کو پنشن فراہم کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا، لیکن بدعنوان انتظامیہ اور کرپٹ فیلڈ افسران کی نااہلی اور سنگین بدعنوانیوں کے باعث ملک کے محنت کش طبقہ کی اکثریت نہ تو ای او بی آئی میں رجسٹر ہو سکی اور نہ ہی اپنی پنشن کا حق حاصل کرسکی تاہم اس دوران مزدوروں کے حقوق کے نام پر ای او بی آئی کے بدعنوان اور مزدور دشمن اعلیٰ افسران کے وارے نیارے ہو گئے ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ان بدعنوان افسران سے کسی قسم کی باز پرس نہ ہونے اور احتساب کے عمل میں تاخیر کے باعث ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات طاقتور اور بدعنوان اعلیٰ افسران کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال، ذاتی مفادات کے حصول، لاقانونیت اور محنت کشوں کے پنشن فنڈ سے لوٹ مار عروج پر پہنچ گئی، 17 اگست کو ای او بی آئی ہیڈ آفس کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے ادارے کے تمام امور یکدم روک دئیے اور ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کی زیر نگرانی کئی نوٹیفکیشنز جاری کیے۔ 

 ہیڈ آفس کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں ادارہ کے تمام امور یکدم روک کر ڈیپوٹیشن پر تعینات خاتون قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی کی خصوصی نگرانی میں ذاتی مفادات کے حصول کے لئے ایک ساتھ کئی اہم نوٹیفیکیشنز کا اجراء کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شازیہ رضویہ خود کو بیماری کے باعث چند روز سے اسپتال میں زیرِ علاج ظاہر کر رہی تھیں لیکن اس روز اپنے خاص مقصد کے حصول کیلئے دفتر پہنچ گئیں اور تمام نوٹیفکیشنز جاری کرنے کیلئے بنفسِ نفیس دفتر میں موجود رہیں۔

شازیہ رضوی کے خصوصی احکامات اور نگرانی میں ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں خاتون افسر نزہت اقبال، قائم مقام ڈائریکٹر (جو سرکاری ریکارڈ میں خود کو مکمل ڈائریکٹر ظاہر کرتی ہیں) کے دستخطوں سے بورڈ آف ٹرسٹیز کے 123 ویں اجلاس منعقدہ 29 اور 30 جولائی کو اسلام آباد میں ادارہ کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ اور اعزازیئے کی ادائیگی کے لئے کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے کئی نوٹیفکیشنز جاری کئے گئے جس سے ڈیپوٹیشن انتظامیہ کو ذاتی مفادات بھی حاصل ہوگئے۔ 

 شازیہ رضوی نے سب سے پہلا اور دوسرا نوٹیفیکیشن خود سمیت ڈیپوٹیشن پر تعینات چند اعلیٰ افسران کو فائدہ پہنچانے کے لئے 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کا جاری کرایا۔ ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن نمبر203/2021 کے تحت ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے بغیر شازیہ رضوی (گریڈ 20) نے اپنے اختیارات کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنے لیے اور ڈیپوٹیشن پر تعینات ناصرہ پروین خان، فنانشل ایڈوائزر اور انوسٹمنٹ ایڈوائزر (گریڈ 20) کو ناجائز فائدہ پہنچایا۔ 

دستاویزات کے مطابق شازیہ رضوی نے خود کو اور مذکورہ خاتون افسر کو بھاری مالی فوائدپہنچانے کیلئے 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس(ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس) کی منظوری دے دی۔ واضح رہے کہ وزارت خزانہ کے 8 جولائی کے احکامات کی روشنی میں وفاقی سیکریٹری، وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان اور بورڈ کے صدر عشرت علی کی صدارت میں او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے اجلاس منعقدہ 29-30 جولائی اسلام آباد میں ایک اہم فیصلہ کیا گیا تھا۔ 

ایجنڈا آئٹم نمبر 12 کے تحت نئے تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کی منظوری دینے کے بجائے اس معاملہ کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے لئے اسے بورڈ کی ایک ذیلی کمیٹی، ہیومن ریسورس کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ہیومن ریسورس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بورڈ کے آئندہ اجلاس میں اس پر غور کیا جاسکے تاہم ای او بی آئی کی قائم مقام چیئرمین شازیہ رضوی نے اپنے اختیارات کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی بورڈ آف ٹرسٹیز کے فیصلہ کی دھجیاں بکھیر دیں۔

خاتون افسر شازیہ رضو نے ازخود اپنے اور فنانشل ایڈوائزر ناصرہ پروین خان کو نوازنے کے لئے 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کی منظوری دے کر خود کو قانون سے بالاتر ثابت کر دیا۔ اس اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2021 سے کیا جائے گا، اسی طرح دوسرے نوٹیفیکیشن نمبر204/2021 کے مطابق بھی ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات گریڈ ایک تا 19 کے دیگر ساتھی ڈیپوٹیشن افسران کو بھی مالی فوائد پہنچانے کے لئے ان کی تنخواہوں میں بھی 25 فیصد الاؤنس کی منظوری دی گئی۔

مذکورہ الاؤنس کا اطلاق بھی یکم جولائی 2021 سے کیا جائے گا۔ دونوں نوٹیفیکیشنز کے اجراء سے ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات اعلیٰ افسران کی جانب سے ذاتی مفادات، اختیارات کے ناجائز استعمال اور لاقانونیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس کی منظوری سے ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات اعلیٰ افسران شازیہ رضوی، ناصرہ پروین خان، ظفر علی بزدار، ڈائریکٹر بی اینڈ سی اسلام آباد اور ثاقب حسین، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آڈٹ ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کو خاصا مالی فائدہ پہنچے گا۔

دوسری جانب وزارت کے نئے سیکریٹری عشرت علی نے گزشتہ دنوں خلاف ضابطہ  ڈیپوٹیشن پر تعینات 2 اعلیٰ افسران محمد اعجاز الحق ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نارتھ اور میاں عثمان علی شاہ پی ایس او برائے معاون خصوصی زلفی بخاری کی ای او بی آئی سے چھٹی کرکے ان کے اصل محکموں میں واپس بھیج دیا۔بتایا جاتا ہے کہ شازیہ رضوی، ظفر علی بزدار اور ثاقب حسین ای او بی آئی کے سابق اور انتہائی بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کے خاص معتمد اور ان کے مفادات کا تحفظ کرنے میں مصروف ہیں۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ شازیہ رضوی ایمپلائی نمبر930701 قائم مقام چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ کی کل تنخواہ 328,067 روپے ہے۔ جن میں بنیادی تنخواہ 132,230 روپے، ڈیپوٹیشن پے 12,000روپے، اسپیشل الاؤنس 23,345 روپے، ہیڈ آفس الاؤنس 13,223 روپے، کوالیفکیشن پے 3,000 روپے، سینئر پوسٹ الاؤنس 1,250 روپے ہے ۔ جبکہ ان کے دیگر الاؤنسز اور پرکشش مراعات اس کے علاوہ ہیں جس میں یکم جولائی سے 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس اور 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا اضافہ ہوگیا ۔

اسی طرح ناصرہ پروین خان ایمپلائی نمبر 930665، جو بیک وقت فنانشل ایڈوائزر اور انوسٹمنٹ ایڈوائزر کے کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔ ان کی کل تنخواہ 308,979 روپے ہے۔ جن میں بنیادی تنخواہ 118,700 روپے، ڈیپوٹیشن پے 12,000 روپے، اسپیشل الاؤنس 25,000 روپے، ہیڈ آفس الاؤنس 11,870 روپے، کوالیفکیشن پے 1500 روپے، سینئر پوسٹ الاؤنس 1250 روپے ہے ۔ جبکہ ان کے دیگر الاؤنسز اور پرکشش مراعات اس کے علاوہ ہیں ۔جس میں اب یکم جولائی سے 25 فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس اور 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا اضافہ بھی شامل ہوگیا۔

 گریڈ 20 کی ان خاتون افسران کو صرف چند گھنٹوں کے لئے دفتر آنے کے عوض ای او بی آئی کی جانب سے سرکاری گاڑیاں معہ ڈرائیور، سینکڑوں لٹر پٹرول، گھر پر سرکاری ٹیلیفون، انٹر نیٹ چارجز، انٹرٹینمنٹ چارجز، گھریلو ملازم، اردو انگریزی اخبارات و جرائد، فی اجلاس 25 ہزار روپے یومیہ فیس، بزنس کلاس ایئر ٹکٹ، بڑے ہوٹلوں میں قیام و طعام اور بھاری ٹی اے ڈی اے کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ڈیپوٹیشن انتظامیہ نے جان بوجھ کر ای او بی آئی کے 800 مستقل افسران و ملازمین کو 25فیصد تفاوتی ریڈکشن الاؤنس سے محروم کر رکھا ہے۔ 

 ستم بالائے ستم یہ کہ موجودہ انتظامیہ نے ادارہ میں 25 اور 30 برسوں سے خدمات انجام دینے والے مستقل افسران اور اسٹاف ملازمین  پر ظلم ڈھاتے ہوئے 2011 ء سے انتظامیہ اور بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری سے بونسز کے عوض ملنے والے اسپیشل الاؤنس کو بھی رواں سال فروری سے بند کردیا جبکہ مستقل افسران اور اسٹاف ملازمین انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور نااہلی سے پہلے ہی 2017ء کے نظر ثانی شدہ پے اسکیل اور گزشتہ برسوں کے ایڈہاک الاؤنسز سے بھی محروم چلے آرہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ 5 برس پرانی تنخواہوں اور شدید ترین مہنگائی کے باعث ای او بی آئی کے پرانے افسران اور اسٹاف ملازمین کی کمر ٹوٹ گئی۔ اس زبردست مالی بحران کے باعث ادارہ بہت سے ملازمین کے بچوں اور بچیوں کے شادی بیاہ، بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لئے بھاری فیسوں، مرمت مکان اور دیگر ضروریات زندگی گزشتہ 5 برسوں سے التواء کا شکار ہیں جبکہ بہت سے ملازمین سخت مقروض بھی ہو کر رہ گئے۔مستقل ملازمین میں بد دلی اور احساسِ محرومی میں اضافہ ہورہا ہے۔ 

تیسرے نوٹیفیکیشن نمبر 205/2021 کے تحت بورڈ آف ٹرسٹیز کے 123 ویں اجلاس میں کئے گئے فیصلہ کی روشنی میں ای او بی آئی کے اپنے 550 پنشنرز اور ان کے پسماندگان کے لئے پنشن میں 10 فیصد اضافہ کی منظوری دی گئی، چوتھے نوٹیفیکیشن نمبر 206/2021 کے مطابق بورڈ آف ٹرسٹیز کے 123 ویں اجلاس کے فیصلہ کی روشنی میں ای او بی آئی کے ملازمین کے لئے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی منظوری دی گئی۔نوٹیفکیشنز کا اطلاق یکم جولائی2021 سے کیا جائے گا۔

پانچویں نوٹیفیکیشن نمبر 207/2021 کے مطابق ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے 123 ویں اجلاس میں ای او بی آئی کی جانب سے حالیہ مالی سال کے دوران رجسٹر شدہ آجروں سے ریکارڈ کنٹری بیوشن کی وصولی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ادارہ کے تمام مستقل ملازمین کے لئے حوصلہ افزائی کے طور پر ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے مساوی اعزازیہ کی منظوری دی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ادارہ کے معطل شدہ ملازمین پر اس حکم نامہ کا اطلاق نہیں ہوگا۔

لیکن قوانین کے مطابق ای او بی آئی کی ڈیپوٹیشن انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کا شمار ای او بی آئی کے ملازمین میں نہیں کیا جاتا، اسی لئے ان کا ایمپلائی نمبر بھی مستقل ملازمین سے علیحدہ درج ہوتا ہے۔ اس اعزازیہ کا اطلاق صرف ادارہ کے مستقل ملازمین پر ہوتا ہے تاہم یہاں بھی ان مفاد پرست افسران نے قانونی طور پر اس اعزازیہ کا حقدار نہ ہونے کے باوجود اپنے لیے از خود اعزازئیے کی منظوری دے دی۔ذرائع کے مطابق شازیہ رضوی بیک وقت دو انتہائی کلیدی عہدوں پر فائز ہونے کے باوجود اختیارات نہ ہونے کا رونا روتی ہیں۔

اختیارات کا رونا روتے ہوئے شازیہ رضوی ادارہ کے نہایت اہم امور جن میں ملازمین کی کئی برسوں سے رکی ہوئی تنخواہیں، کئی عشروں سے رکی ہوئی جائز ترقیوں اور ادارہ کے دوران ملازمت انتقال کرجانے والے ملازمین کے 50 یتیم اور بے آسرا بچوں کی بھرتیوں، ادارہ کے اہم منصوبوں کی پروکیورمنٹ کے لئے پرچیز کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد اور ادارہ کے دیگر اہم معاملات میں اکثر اپنی بے بسی ظاہر کرتی ہیں تاہم اپنی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کیلئے ان کی خصوصی دلچسپی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔

اس موقع پر شازیہ رضوی اپنی بیماری اسپتال میں ہی چھوڑ کر دفتر چلی آئیں اور چند گھنٹوں کے اندر اندر خود اپنے اور دیگر ڈیپوٹیشن افسران کے لئے زبردست مالی فوائد پہنچانے کی خاطر یہ نوٹیفیکیشنز جاری کراکے بدترین قانون شکنی کی مرتکب ہوئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ڈیپوٹیشن پر تعینات انتظامیہ کے مفاد پرست اعلیٰ افسران نے ایک بار پھر دوہرا معیار اپناتے ہوئے خود اپنے لئے تنخواہوں میں 10 فیصد اور 25 فیصد اضافہ اور ایک ماہ کی تنخواہوں کے مساوی اعزازیہ حاصل کر لیا۔

تاہم پورے مالی سال کے دوران تندہی اور لگن سے کنٹری بیوشن کی وصولی اور پنشن کی ادائیگی کا مقررہ ہدف حاصل کرنے والے اور ملک بھر کے ریجنل آفسوں میں بزرگ پنشنرز کی خدمت میں پیش پیش ای او بی آئی کے مستقل افسران اور اسٹاف ملازمین کے لئے صرف ایک عدد اعزازیہ اور حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا لالی پاپ دے کر بہلا دیا گیا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ای او بی آئی  میں بڑے پیمانے پر وفاقی بیوروکریسی سرایت کر گئی ہے۔

ای او بی آئی میں ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورسز ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس اور ڈائریکٹر جنرل آپریشنز (ساؤتھ) کراچی اور (نارتھ) لاہور ای او بی آئی کے سینئر افسران کے لئے مختص اور ان کی پروموشن سیٹیں ہیں جہاں وفاقی حکومت کے بعض بدعنوان اور مفاد پرست اعلیٰ افسران ادارہ کے ان سینئر اور تجربہ کار افسران کا حق مارکر اپنے اثرورسوخ کے ذریعہ آکر قابض ہوتے، کچھ وقت گزار کر، ای او بی آئی کے پنشن فنڈ اور وسائل کی بلا دریغ لوٹ مار کرکے اپنے اصل محکموں میں واپس چلے جاتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت کے نئے اصول پسند سیکریٹری اور ای او بی آئی کے بورڈ کے صدر عشرت علی نے اپنے عہدہ کا چارج سنبھالنے کے بعد نیک جذبہ سے مختصر عرصہ میں ای او بی آئی کو بدعنوان اور نااہل افسران سے پاک کرنے اور اس قومی فلاحی ادارہ میں اصلاحات کے لئے کئی غیر معمولی اقدامات کئے ہیں  جسے ای او بی آئی کے ملازمین نے سراہا ہے اور ان کے قابلِ قدر اقدامات کی تعریف کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2ارب 77کروڑ ڈالر موصول

Related Posts