پاکستان کی معاشی صورتحال حالیہ مہینوں میں تیزی سے بگڑتی نظر آئی، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور نمایاں تجارتی خسارہ، اس کے اہم خدوخال ہیں۔
ملک کو اس وقت ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے میں شدید بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی کرنسی روپے پر شدید دباؤ پڑ رہا ہے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی کم ہورہے ہیں۔
دراصل معاشی بدحالی کی ایک بڑی وجہ ساختی اصلاحات کو نافذ کرنے میں حکومت کی ناکامی ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں اور ماہرین کی طرف سے بار بار مطالبات کے باوجود حکومت ملک کے معاشی مسائل کی بنیادی وجوہات کا تدارک کرنے میں ناکام رہی ہے، مثلاً مالیاتی نظم و ضبط کا فقدان، توانائی کا کمزور ڈھانچہ، اور کمزور قانونی ڈھانچہ اس کی اہم مثالیں قرار دی جاسکتی ہیں۔
مزید برآں، کورونا وائرس کی وبائی بیماری نے صورتحال کو مزید بد تر کردیا، اس دوران بہت سے کاروبار بند ہو گئے اور لاکھوں لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بحران کے بارے میں حکومت کا ردعمل ناکافی رہا ہے، ان لوگوں کو بہت کم مدد فراہم کی گئی جو وبائی امراض کے معاشی بحران سے متاثر ہوئے تھے۔
گزشتہ سال 2022 میں سیلاب نے ملک کو بہت بری طرح متاثر کیا اور ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کے بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا جس میں فصلوں کی تباہی، انفراسٹرکچر اور سڑکیں وغیرہ شامل ہیں۔ کھلے آسمان تلے موجود لاکھوں بے آسرا لوگ اب بھی مالی مدد کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب ہماری مخدوش معاشی صورتحال سماجی بدامنی کا باعث بھی بن رہی ہے، جس میں بہت سے لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ حکومت کو ملک کے معاشی مسائل سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے اور ان لوگوں کی مدد کرنا ہوگی جو بحران سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس میں ساختی اصلاحات کا نفاذ، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ، اور کاروباری اداروں اور افراد کو مالی امداد فراہم کرنا شامل ہے۔
مزید برآں موجودہ شہباز شریف حکومت کو برآمدات بڑھانے، توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو کاروبار کرنے میں آسانی کو بہتر بنانے اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
مختصر الفاظ میں کہا جائے تو پاکستان کی معاشی صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے اور حکومت کو ملک کے معاشی مسائل کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے اور بحران سے متاثر ہونے والوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ایسا کرنے میں ناکامی مزید معاشی زوال اور سماجی بدامنی کا باعث بن سکتی ہے۔