کیا پاکستانی صحافی احمد قریشی اسرائیل گئے تھے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی صحافی کے اسرائیل جانے کی قیاس آرائیاں اُس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے تصدیق کی کہ انہوں نے پاکستانی وفد سے ملاقات کی ہے۔جس کے بعد ایک ہنگامہ شروع ہوگیا۔

ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے صدر نے کہا کہ انہیں چند ہفتے قبل امریکہ اور برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کا وفد ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات بہت اچھی رہی، پاکستانی وفد سے ملاقات کا تجربہ حیرت انگیز تھاکیونکہ ہمارا اس طرح سے اسرائیل میں کسی پاکستانی وفد سے ملاقات کا تجربہ نہیں رہااور یہ سب ابراہم معاہدے سے ہوا، یعنی یہودی اور مسلمان خطے میں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔

کیا احمد قریشی وہاں پر تھے؟

ہرزوگ نےپاکستانی وفد کے نام نہیں بتائے لیکن اس وفد کی ایک تصویر میں صحافی احمد قریشی اور پاکستانی یہودی فشل بین کھلڈ کو اس وفد کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی سیاست دان اور مصنفہ انیلہ علی اس وفد میں سے ایک تھیں جنہوں نے اس ملاقات کی ایک تصویر اس مہینے کے آغاز میں شیئر کی تھی۔

ایک اسرائیلی روزنامے کے مطابق سول سوسائٹی کے دو گروپوں کی قیادت میں 15 رکنی وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ بنیادی طور پر مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ دورہ اسرائیل کے حامی سول گروپ شاراکا کی طرف سے اسپانسر کیا گیا تھا جو 2020ء میں ابراہیم معاہدے پر دستخط اور متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد قائم کیا گیا تھا۔یہ گروپ اسرائیل کو خلیجی ممالک سے ملانے کے لیے کام کرتا ہے۔

شاراکا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ انہیں جنوب مشرقی ایشیا سے مسلمانوں اور سکھوں کے ایک وفد کو لانے کا اعزاز حاصل ہوا جس میں پہلے پاکستانی یہودی کو اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ سے ملنے کے لئے اسرائیل جانے کی اجازت دی گئی۔

اسرائیلی روزنامے نے کہا کہ احمد قریشی اور بن خلد دونوں اپنے پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل میں داخل ہوئے اور بغیر کسی رکاوٹ کے پاکستان میں دوبارہ داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔

احمد قریشی کون ہیں؟

صحافی احمد قریشی پاکستان ٹیلی ویژن چینل کیلئے کام کرتے رہے ہیں اور انہیں مشرق وسطیٰ کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔ انہیں حال ہی میں پی ٹی وی پر ایک شو کی میزبانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا اور وہ 23 مارچ 2022 کو یوم پاکستان کی فوجی پریڈ میں مبصرین میں سے ایک تھے۔

قریشی نے ایک اسرائیلی روزنامے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جتنے بھی اسرائیلیوں سے ملے وہ سب بہت اچھے سے ملے، انہوں نے ہمارا بہت احترام کیا ، دنیا کہ دیگر ممالک کی طرح وہ بھی مسلمانوں کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں۔

قریشی نے بھی یہ کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر بہت زیادہ حیرانی ہوئی کہ کس طرح سے اسرائیل کے چیف ربیوں نے یہودیوں کو حرم الشریف میں داخل ہونے سے منع کیا ہے، جو مسجد اقصیٰ اور چٹان کے گنبد کے ارد گرد ہے، جسے یہودیوں کے نزدیک ٹمپل ماؤنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دفتر خارجہ کی تردید

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستانی وفد کے اسرائیل کے دورے کی تردید کی ہے، انہوں نے دورہ کرنے کے تصور کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ پاکستان میں مقیم غیر ملکی غیر سرکاری تنظیم نے کیا تھا۔

مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف واضح اور غیر مبہم ہے۔ ہماری پالیسی میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں آئی جس پر مکمل قومی اتفاق رائے ہو۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی ثابت قدمی سے حمایت کرتا ہے۔

شیریں مزاری کی تنقید

انسانی حقوق کی سابق وزیر شیریں مزاری نے احمد قریشی کے اسرائیل دورے پرموجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے برعکس یہ حکومت اسرائیل سے تعلقات بنانا چاہتی ہے۔

شیریں مزاری نے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز کے توئٹر اکاؤنٹ کو ٹیگ کیا جس میں احمد قریشی کو “ان کا لڑکا” کہا گیا اور مبینہ طور پر اسرائیل پاکستان انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کے بارے میں ریاستی راز افشا کرنے کی دھمکی دی گئی۔

خفیہ دورے

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستانی حکام کے اسرائیل کے خفیہ دورے کے بارے میں اطلاعات سامنے آچکی ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان اسرائیل کے فلسطینی سرزمین پر قابض ہونے کی وجہ سے اُسے ایک ملک کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔

قومی سلامتی کے سابق مشیر معید یوسف اور وزیر اعظم عمران خان کے سابق معاون زلفی بخاری کو گزشتہ سال ایسے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن دونوں نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔

پاکستان اسرائیل – فلسطینی تنازعہ کے دو ریاستی حل کی باضابطہ حمایت کرتا ہے اور اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اپنے دیرینہ موقف کو برقرار رکھا ہے جب تک کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہوتا ہے۔