کیا سرفراز کے ساتھ دھوکہ ہوگیا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سرفراز احمد کو قومی ٹیم کی قیادت سے ہٹا کر اظہر علی کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا ہےاورسرفراز احمد کو ٹی 20 ٹیم کی قیادت سے بھی ہٹاکر بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کمان سونپ دی ہے، بورڈ نے سرفراز کو قیادت سے ہٹانے کا فیصلہ چیف

سلیکٹر اور ہیڈ کوچ سابق کپتان مصباح الحق کی سفارشات پرکیا ہے جو سرفراز احمد سے خوش دکھائی نہیں دے رہے تھے۔
قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں مایوس کن کارکردگی اور خاص طورپرسرفراز احمد بیٹنگ میں قابل ذکر کارکردگی نہ ہونے کے بعد سے سرفراز احمد کی کپتانی خطرے سے دوچار تھی تاہم کرکٹ بورڈ نے انھیں سری لنکا کے خلاف سیریز میں کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
قومی ٹیم سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز میں کامیاب ہو گئی تھی تاہم سری لنکن ٹیم کے ہاتھوں ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست سرفراز کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا تھا۔سرفراز احمد کو قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں سندھ کا کپتان مقرر کیا گیا لیکن انھوں نے ٹیم کی کپتانی چھوڑ دی تھی جس کے بعد یہ ذمہ داری اسد شفیق کے سپرد کر دی گئی۔

پاکستان نے کرکٹ میں چار انٹرنیشنل ٹائٹلز جیتے ہیں۔ 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے والے عمران خان اپنے عہد کے عظیم ترین آل راؤنڈر تھے، دوسرا ٹائٹل ٹی ٹوئنٹی کپ یونس خان لائے جو کامیاب ترین بلے باز تھےاور آئی سی سی ٹیسٹ جیتنے والے مصباح الحق کامیاب ترین کپتان رہے۔

لیکن اگرخوش بختی کے پیرائے میں دیکھا جائے تو سرفراز احمد پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے سب سے خوش قسمت ترین کپتان تھے،ان کوجب قومی ٹیم کی قیادت ملی تو ان کی خوش قسمتی رہی کہ انھیں مکی آرتھر جیسا کوچ مل گیا۔

سرفراز احمد ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان رہے ، انہوں نے 37 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کی ہے جن میں سے 29 جیتے اور آٹھ میں شکست کا سامنا کرنا پڑاجبکہ سرفراز احمد کی قیادت میں ہی قومی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ پہلے نمبر پر قبضہ جمایا۔2007 میں انٹرنیشنل کرئیر کا آغاز کرنے والے سرفراز احمد کا تعلق کراچی سے ہے،سرفراز احمد نے اپنے کرئیر میں 188 ٹی ٹوئنٹی، 116 ون ڈے اور 49 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں،سرفراز احمد کو 2016 میں انڈیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کپتانی دی گئی، 2017 میں ون ڈے جبکہ اسی سال مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیسٹ ٹیم کی قیادت بھی سونپ دی گئی،سرفراز احمد کی قیادت میں ہی پاکستان ٹیم نے 2017 میں چیمپیئنز ٹرافی جیتی،2018 میں انھیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا، سرفراز احمد یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پاکستان کے کم عمر ترین کرکٹر ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے حوالے سے پوری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ پاکستانی ٹیم لڑنے پر آجائے تو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیموں کو بھی ٹکنے نہ دے اور اگر ہارنے پر آجائے تو سری لنکا کی بی ٹیم سے بھی ہوم گرائونڈ میں بری طرح ہار جائے اور یہ ہی حال پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ میں اہم عہدوں پر کئی دہائیوں سے چند مخصوص افراد کا قبضہ ہے تو وہیں کئی بار کے آزمائے ہوئے لوگوں کو بار بار اہم ذمہ داریاں سونپ دی جاتی ہیں ، پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو چیف سلیکٹر، ہیڈ کوچ جیسی اہم ذمہ داریاں سونپ کر پاکستان کرکٹ پر ایک قہر ڈھایا ہے، مصباح الحق بلاشبہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین کپتان رہے ہیں لیکن ان کامیابیوں میں ان کی ذاتی کارکردگی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے، مصباح الحق ایک دفاعی کھلاڑی اور کپتان رہے ہیں کئی مواقع پر ان کی سست روی اور بزدلی نے پاکستان کو یقینی فتوحات سے دور کیا اور ان کے مزاج میں برداشت کا مادہ کم ہے اس لئے وہ سری لنکا سے شکست کے بعد میڈیاکے چند سوالوں کا سامنا بھی نہیں کر پائے ۔

سری لنکا کیخلاف ٹی ٹوئنٹی کی شکست کو اگر سرفراز احمد کی برطرفی کا جواز بنایا جائے تو یہ زیادتی ہوگی کیونکہ سری لنکا کیخلاف ون ڈے سیریز قومی ٹیم نے جیتی لیکن ٹی ٹوئنٹی میں شکست مصباح الحق کی ناقص حکمت عملی اور غیر سنجیدہ سلیکشن بنی ، احمد شہزاد اور عمر اکمل کا پاکستان کی شرمناک شکست میں اہم کردار رہا، کئی ماہ سے قومی ٹیم سے باہر بیٹھے ان کھلاڑیوں کو مصباح الحق نے ٹیم میں واپس بلاکر ٹیم کا ردھم توڑا اور شکست بنیاد رکھی تو ایسے میں اگر کسی کی برطرفی بنتی ہے تو وہ مصباح الحق ہے کیونکہ مصباح الحق کی ناقص سلیکشن نے قومی ٹیم کی فتوحات کا سلسلہ روک دیا دھوکہ سرفراز نے نہیں دیا بلکہ سرفراز کے ساتھ دھوکہ ہوگیا ہے ۔

Related Posts