منشیات برآمدگی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی، رانا ثناءاللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت اسپیشل ڈیوٹی جج خالد بشیر نے کی۔
منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت انسداد منشیات عدالت میں ہوئی، رانا ثنااللہ اور شریک ملزمان نے عدالت میں درخواست ضمانت دائر کی تھی، انسداد منشیات عدالت نے شریک 5 ملزموں کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
سماعت کے دوران وکیل رانا ثنااللہ زاہدبخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 3 گھنٹے کی تاخیر سے رانا ثناء اللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، ان کے مؤکل اپنے اسٹاف کے ہمراہ لاہور کا سفر کر رہے تھے، ایک گاڑی پروٹوکول کی تھی اور ایک رانا ثناءاللہ کی گاڑی تھی۔
وکیل کامزیدکہناتھا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی بلٹ پروف تھی، ان کی گاڑی کو باہر سے نہیں کھولا جا سکتا، اگرگاڑی میں ہیروئن ہوتی تو ڈرائیور گاڑی بھگا دیتا۔ انہوں نےمزید کہا کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا ہے، رانا ثناءاللہ نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
اے این ایف کے وکیل رانا کاشف کااپنے دلائل میں کہناتھا کہ ایف آئی آر میں تاخیر نہیں کی گئی ، ایف آئی آر درج کرتے وقت تمام قانونی تقاضے پورے کیے، رانا ثناء اللہ سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے، رانا ثناءاللہ سے جب منشیات کا بیگ برآمد ہوا تو اس وقت ان کے محافظوں نے مزاہمت کرنے کی کوشش کی۔
عدالت نے رانا ثناء اللہ کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ان کے رانا ثناء اللہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی جب کہ مقدمے میں شریک 5 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
یاد رہے کہ یکم جولائی کو مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئےسکھیکھی انٹرچینج سے گرفتار کر لیا گیا تھا، ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے رانا ثنا ءاللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہونے کا دعویٰ کیا تھا، ان کاکہناتھا کہ رانا ثنا اللہ خان کی گاڑی سے منشیات کی بھاری مقدار برآمد ہوئی ہے اور ان کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جسمانی ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔