توہینِ عدالت پر ہفتے تک جواب جمع کرائیں۔ عدالت کا فردوس عاشق اعوان کو حکم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہائی کورٹ  نے وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو  توہین عدالت کیس میں حکم دیا ہے کہ ہفتے تک اپنا جواب جمع کروائیں۔

معاونِ خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے انہیں 5 روز کا وقت دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے خطاب نہیں کریں گی۔مسلم لیگ (ن)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے روبرو ملزمہ فردوس عاشق اعوان دوسری بار وکیل کے ساتھ پیش ہوئیں۔

توہینِ عدالت کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت دہشت گردوں کو بھی فیئر ٹرائل کا حق دیتی ہے جبکہ آج تحریک انصاف کے خلاف بھی ایک درخواست زیر سماعت ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے ایک بار پھر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی ، تاہم عدالت نے ان کی درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ ہفتے تک تحریری جواب جمع کروائیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ہفتے کے روز تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے معاونِ خصوصی اطلاعات کو ہدایت کی کہ پیر کے روز کیس کی سماعت کے لیے حاضر ہوں، تحریری جواب پر غور کیا جائے گا۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی قبول کر لی  جبکہ عدالت کو مطمئن کرنے کے لیے ان سے شو کاز نوٹس پر جواب بھی طلب کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں یکم نومبر کو فردوس عاشق اعوان نے کچھ باتوں کی نشاندہی کرنے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میرے الفاظ سے عدلیہ کی توقیر میں کمی ہوگی۔

مزید پڑھیں: عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی معافی قبول کرنے کے بعد شوکاز نوٹس جاری کردیا

Related Posts