بیجنگ: چینی حکومت نے کورونا وائرس پر پروپیگنڈا کرنے پر امریکی صحافی اور کالم نگار کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر تنقید کرنے سے قبل امریکا اپنے گریبان میں جھانکنا نہ بھولے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں چینی دفترِ خارجہ کے محکمہ معلومات(انفارمیشن ڈپارٹمنٹ) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لی جان ژاؤ نے کہا کہ امریکا میں 2009ء کے دوران چین سے بھی زیادہ تباہی ہوئی۔
انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لی جان ژاؤ نے کہا کہ امریکا میں ایچ 1 این 1 نامی فلو میں ہلاکتوں کی شرح 17.4 فیصد رہی جبکہ 20-2019ء میں 19 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لی جان ژاؤ نے کہا کہ خود امریکن سی ڈی سی کے مطابق متاثرہ 1 کروڑ90 لاکھ افراد میں سے کم از کم 10 ہزار لوگ سیزنل انفلوئنزا میں لقمۂ اجل بن گئے۔
لی جان ژاؤ نے کہا کہ چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی وہ شرح نہیں جس پر اتنا پروپیگنڈا کیا جائے۔ جاننا چاہتے ہیں کہ امریکی صحافی اس بات پر مزید کیا کہنا چاہیں گے؟
انہوں نے یہ پیغام امریکی صحافی اور کالم نگار والٹر رسل میڈ کے اس پیغام کے جواب میں دیا جس میں رسل میڈ نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس آخری سانحہ نہیں ہوگا۔
والٹر رسل میڈ نے کہا کہ چین کی منڈیوں میں وائلڈ لائف مارکیٹس کے مقابلے میں کریش کرنے کا زیادہ خطرہ ہوگا، جس کے جواب میں لی جان ژاؤ نے انہیں آئینہ دکھا دیا۔
… H1N1 flu that broke out in US in 2009 has a mortality rate as high as 17.4%. According to US CDC, 2019-2020 seasonal influenza in US has infected 19 million people & killed at least 10000 people. Compared with the outbreak in China, Mr. Mead, anything more you’d like to say? https://t.co/tZw9lqPad8
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) February 7, 2020