صوبے کے عوام کی مکمل سیکورٹی اور تحفظ کو یقینی بنائیں ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعلیٰ سندھ طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے، نیب کا آئندہ ہفتے بلانے کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سندھ طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے، نیب کا آئندہ ہفتے بلانے کا فیصلہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹ کمیشن (پی پی ایس اینڈ پی سی سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سندھ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے عوام کی مکمل سیکیورٹی اور تحفظ کو یقینی بنائیں۔

اجلاس میں کمیشن کے تمام ارکان سمیت شرجیل انعام میمن، امداد پتافی، شمیم ممتاز، شہناز بیگم، محمد علی عزیز، حسین علی مرزا، کرامت علی، بیرسٹر حیا ایمان، جھمت مل، قربان علی ملانو جبکہ وزیراعلی سندھ کی خصوصی دعوت پر چیف سیکرٹری سید ممتاز علی شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، سیکرٹری داخلہ عثمان چاچڑ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی، کمیشن سیکرٹری سیف اللہ ابڑو نے شرکت کی۔

اجلاس کے 5 نکاتی ایجنڈے میں گٹکے، مین پوری اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی،آئی جی پولیس کی شہید بینظیر آباد یونیورسٹی کے طلبا کا معاملہ، محراب پور میں بچے پر تشدد کا واقعہ اور پیر جو گوٹھ میں بچے کی خودکشی کا واقعہ ، صوبائی سالانہ پولیس پلان کا جائزہ، پولیس کمیشن کو اسٹاف دینا اور کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

اجلاس میں گٹکا ،مین پوری بنانے اور منشیات اسمگلرز کے خلاف کارروائی کے حوالے سے آئی جی پولیس نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گٹکا، مین پوری کے مقدموں میں 5714 ایف آئی آر رجسٹر کی گئی ہیں۔ 6995 ملزماں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

3526470 کلوگرام گٹکا اور مین پوری برآمد کیا گیا ہے۔ 206 فیکٹریز / بنانے کے یونٹس کو سیل کیا گیا ہے۔ 5561 کیس چالان کیے گئے ہیں، اس وقت 1650 ملزمان جیل میں ہیں، 3467 ضمانت اور 1291 کو سزا ہوئی ہے جبکہ 552 بری ہوئے ہیں۔آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے بتایا کہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی میں 8995 ایف آئی آر رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ 11056 ملزمان گرفتار کئے ہیں۔

مزید پڑھیں: آپ کو پاکستان سے خوبصورت اور پرسکون جگہ کہیں نہیں ملے گی، ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ

اس میں کل 12.884 کلوگرام منشیات برآمد کی گئی ہے۔ 72.7 کلوگرام ہیروئن، 698.992 کلوگرام حشیش، 7619.656 کلوگرام چرس، 186.29 کلوگرام آفیم، 180844 مقامی اور 2352 امپورٹڈ شراب برآمد کی گئی ہے۔

315 فیکٹریوں کو سیل کیا گیا ہے، 8507 کیس چالان ہوئے ہیں اس میں 3906 ملزمان جیل میں ہیں، 4451 ضمانت پر ہیں، 901 کو سزا ہوئی ہے اور 1228 کو بری کیا گیا ہے۔

ایرانی ڈیزل کی اسمنگلنگ سے متعلق آئی جی نے اجلاس کو بتایا کہ 1141111 لیٹرز ڈیزل پکڑا گیا ہے اور 448 ملزمان گرفتار ہوئے ہیں اور 182 کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پولیس ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کرنے کی مجاز نہیں لیکن انھوں نے پولیس کو یہ کام اس لیے سونپا ہے کیوں کہ اس پر وزیر اعلی نے کہا کہ پولیس ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کرنے کی ذمہ دار نہیں ہے لیکن انہیں یہ کام اس لیے سونپاگیا کیونکہ جو رقم اسمگلنگ سے حاصل ہوتی تھی وہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں استعمال ہوتی تھی۔

اجلاس میں ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے صوبائی پبلک سیفٹی اینڈ پولیس کمپلینٹس کمیشن کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہر کراچی 3527 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں 1000 کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھا ہوا ہے۔

شہر کی آباد ی 16 ملین ہے اور 53 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں ہیں جن میں 65 فیصد بائیکس ہیں۔ ڈی آئی جی ٹریفک، 8 ایس ایس پیز ٹریفک پولیس میں کام کررہے ہیں۔ 76 کروڑ روپے کا چالان عائد کیے ہیں۔

32859 فینسی نمبر پلیٹس کے خلاف کارروائی کی ہے۔ 4763 سی این جی ٹینک کے خلاف کارروائی کی گئی۔ 31276 سگنلز کی خلاف ورزی کے خلاف کارروائی کی گئی، 75375 بغیر لائسنس کے ڈرائیو رزکے چالان کئے۔ 227 ملین روپے کیش ایوارڈ کیلئے سندھ حکومت نے ٹریفک پولیس کو اسی سال دئے ہیں۔

سندھ حکومت کل ٹریفک کے چالان کی رقم 50 فیصد ٹریفک والوں کانقد انعام ہے اور 50 فیصد مشینری اور سازوسامان کی خریداری پر خرچ ہوتا ہے۔ شہر میں 91 سڑکین خراب ہیں جن کی مرمت کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں 147 سڑکوں پر لائن مارکنگ، اسٹاپ لائن، زیبرا کراسنگ بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا اور 178 جگہوں پر ٹریفک سگنلز بورڈ لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں لائنز ایریا پارکنگ پلازہ اور بارا دری انڈرگرائونڈ پارکنگ کیلئے عوام کو آگاہی دینے کی تجویز دی گئی۔ جن شاپنگ سینٹرز نے اپنی پارکنگ جگہوں میں دکانیں بنائی ہیں انکو نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ پارکنگ ایریاز کو صرف پارکنگ کیلئے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ جی پی او کے قریب ریلوے گرائونڈ، کشمیر روڈ پر چائنہ گرائونڈ پر پارکنگ کی سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی گئی۔ شہر میں 33 مقامات پر ترقیاتی کام جاری ہونے کی وجہ سے بھی ٹریفک مسائل ہوتے ہیں۔

52 سڑکوں پر تجاوزات ہیں جس میں 97 ایف آئی آر اور 341 لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ 159 سگنلز کراچی میں ہیں جن میں 57 ڈی ایچ اے، ایک این ایچ اے میں ہیں۔ 158 سگنلز میں33 سگنلز خراب ہیں جن کی مرمت کرنے کی ضرورت ہے۔ خالد بن ولید روڈ اور دیگر علاقوں میں جہاں فٹ پاتھ اور لائنز پر شو رومز والے گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں انکے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی۔

ڈی آئی جی ٹریفک نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مچھر کالونی کے بالکل عقبی ساحل سمندر کے ساتھ ویسٹ وہارب تا نادرن بائی پاس تک بائی پاس روڈ ،سی ویو کلفٹن بیچ کے ذریعے کے پی ٹی سے کورنگی صنعتی علاقے تک ٹریفک کی روانی کو موڑنے کے لئے ساتھرن بائی پاس کی تعمیر ، ایم ٹی خان روڈ کے ساتھ پی آئی ڈی سی پل پر ٹی پی ایکس کنٹینر یارڈ تک ہیڈ برج کی تعمیر کی جائے۔ وزیراعلی نے کہا کہ ان منصوبوں کو کراچی پیکج میں پہلے ہی شامل کیا جا چکا ہے اور وزیر بلدیات نے متعلقہ ایجنسیوں سے مشاورتی اجلاس بھی کیئے ہیں جوکہ سڑکیں/ علاقے پلوں کی تعمیر کے لئے استعمال ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری کر دیا

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے طلبا نے نواب شاہ کو سکرنڈ شہر سے ملانے والی سڑک بلاک کردی ہیکہ جامعہ انتظامیہ کی جانب سے آل پاکستان ٹور کے طلبا کو لے جانے سے انکار کیے جانے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔ بار بار انتباہ کے باوجود طلبا نے سڑک کھولنے سے انکار کردیا ، جس کے نتیجے میں سڑک کے دونوں اطراف ٹریفک جام ہوگیا۔ پولیس نے آنسو گیس کھول دی جس میں 10 طلبا کو معمولی چوٹیں آئیں۔ آئی جی پولیس کی اطلاع کے مطابق ، یونیورسٹی انتظامیہ کو وہاں لایا گیا اور معاملہ طے پا گیا۔محراب پور واقعہ پر ایف آئی آر درج کردی گئی ہے جسکے نتیجے میں مقصود احمد چنہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اس مقدمے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ وزیراعلی نے چیف سکریٹری ممتاز شاہ کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری کام کے لئے کمیشن کے سکریٹری کو ضروری عملہ فراہم کریں۔ اگلی میٹنگ میں آئی جی پولیس سالانہ پولیس پلان پیش کرے گی۔ کمیشن کے قواعد وضع کرکے جانچ کے لئے محکمہ قانون کو بھیج دیئے گئے ہیں۔ آئی جی پولیس کے خلاف کمیشن کے اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے پر منظور کی گئی قرارداد آئی جی پولیس کی درخواست پر واپس لی گئی۔

Related Posts