بحیرہ عرب میں سمندری طوفان ’بیپر جوائے‘موجود ہے، جس کے حوالے سے مختلف اطلاعات سامنے آرہی ہیں، مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس طوفان کے خطرے کے باعث پاکستان ہائی الرٹ پر ہے۔
چونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ کراچی بحیرہ عرب کے ساتھ منسلک ہے، تو کیا یہ ممکن ہے کہ اس طوفان کے باعث کراچی کی ساحلی پٹی متاثر ہوسکتی ہے؟
بگولوں کا طوفان:
بگولوں کے طوفان کی خصوصیت ان کے مرکز کے قریب طاقتور ہواؤں سے ہوتی ہے۔ یہ ہوائیں سینکڑوں کلومیٹر تک پھیل سکتی ہیں، جس سے تیز بارش، سیلاب اور املاک اور بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔
’بیپر جوائے‘ طوفان
بحیرہ عرب میں ’بیپر جوائے‘ نامی ایک سمندری طوفان تیار ہورہا ہے، اس طوفان کے اگلے تین دنوں میں زور پکڑنے اور 13 جون تک انتہائی شدید طوفانی طوفان میں تبدیل ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس کا نام کس نے رکھا؟
’بیپر جوائے‘ کا نام بنگلہ دیش نے تجویز کیا تھا اور بنگالی میں اس لفظ کا مطلب تباہی یا ‘آفت’ ہے۔ طوفانوں کا نام کچھ موجودہ رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے، مختلف ممالک کی جانب سے طے کیا جاتا ہے۔
کس ملک کو خطرہ ہے؟
ابھی تک اس کی 100 فیصد پیش گوئی نہیں کی گئی ہے لیکن بحیرہ عرب سے ملحقہ ممالک جیسے بھارت، عمان، ایران اور پاکستان کو زیادہ خطرہ ہے۔
کیا یہ کراچی کو نقصان پہنچا سکتا ہے؟
سمندر میں موجود کم دباؤ کے نظام کی وجہ سے بحیرہ عرب میں ایک سائیکلونک سرکولیشن بننے کا امکان ہے جس سے کراچی سمیت پاکستان کی ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
فی الحال پاکستان کا کوئی بھی ساحلی علاقہ کسی خطرے کی زد میں نہیں ہے۔ کم دباؤ کا نظام 10 اور 11 جون کے درمیان شدت اختیار کر کے طوفان میں تبدیل ہو سکتا ہے، جس سے سندھ، بلوچستان، گجرات (انڈیا) اور عمان کی ساحلی پٹی کے لیے ممکنہ خطرہ ہے۔
سمندری طوفان اور بحیرہ عرب
بحیرہ عرب میں سمندری طوفانوں کا بننا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے کیونکہ ایسی صورتحال تقریباً ہر سال اور کبھی کبھی سال میں کئی بار پیدا ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:سمندری طوفان ’بیپر جوائے‘ کا رخ تبدیل ہوکر پاکستان کی جانب ہوگیا، محکمہ موسمیات
ماضی کے طوفانوں نے پاکستان کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا کیونکہ جب وہ ساحل پر پہنچتے ہیں تو ان کی شدت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔