چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ولادی میر پیوٹن اپنے ملک میں “لبرل جمہوریت” کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔ وہ کہتا ہے، باہر کا نظام ہم ایک بار بھگت چکے۔ اب باہر سے ہی دوسرا نظام لینے کی غلطی نہیں کریں گے۔
یہ جو آپ پیوٹن کو کبھی ریچھ سے کشتی لڑتا ، کبھی جوڈو کھیلتا، کبھی سمندر کی تہہ میں اترتا، تو کبھی دسمبر کی یخ بستہ رات میں برفانی پانی میں غوطہ لگاتے دیکھتے ہیں اس سے وہ یہی ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ میں سپرفلس مین نہیں ہوں۔
یوکرین پر حملہ اور رشین ادب/ پانچویں قسط