ناسا کی خلائی دور بین نے زمین کے قریب ایک اور بلیک ہول دریافت کرلیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) کی طاقتورخلائی دور بین نے زمین کے قریب ایک اور بلیک ہول دریافت کر لیا ہے جبکہ ہماری کہکشاں ملکی وے میں دریافت کیے گئے بلیک ہولز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی کہ دریافت کیے گئے بلیک ہولز کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلیک ہولز اپنے حجم کے اعتبار سے مختلف اقسام میں منقسم ہیں۔ بعض کا وزن ہمارے سوج کی کمیت سے تقریباً 100 سے 1000 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ درمیانے سائز کے بلیک ہولز دیگر کہکشاؤں میں پائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا وقت دھوکہ ہے؟ فزکس کے سب سے پراسرار راز سے پردہ اُٹھ گیا

فلکیات دانوں کا ماننا ہے کہ ہماری کہکشاں ملکی وے کے گرد 150 سے زائد گلوبلر کلسٹرز گردش کر رہے ہیں جبکہ لاکھوں بلیک ہولز جو اس کہکشاں میں موجود ہیں، تاحال دریافت نہیں کیے جاسکے۔ بلیک ہولز کے گرد ستاروں کی حرکت کے ذریعے بلیک ہولز کا پتہ چلا جاسکتا ہے۔

ناسا کی ہبل دور بین نے قریبی گلوبلر اسٹار کلسٹر میسیئر 4 کے باریک بینی سے مشاہدات فراہم کیے ہیں جو 800 شمسی ماسز کے ایک بہت ہی گھنے مرکزی جسم کو ظاہر کرتے ہیں جس کے متعلق فلکیات دان متفق ہیں کہ یہ بلیک ہول کے علاوہ کچھ اور نہیں۔

مشتبہ بلیک ہول کا براہِ راست مشاہدہ تاحال ممکن نہیں بنایا جاسکا، تاہم ممکنہ بلیک ہول کا اندازہ اس کی کششِ ثقل سے متاثرہ ستاروں کی حرکت سے لگایا جاسکتا ہے۔ دیگر گلوبلر ستاروں کے جھرمٹ اور دیگر کہکشاؤں کے مضافات میں بھی بلیک ہولز موجود ہیں۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ درمیانے سائز کے جس مشتبہ بلیک ہول کا پتہ چلا ہے، یہ بلیک ہولز کے اس نایاب طبقے کے وجود کیلئے مضبوط ثبوت فراہم کرتی ہے اور کائنات میں ان کی تشکیل و تقسیم کے متعلق ہماری معلومات میں اضافہ کرے گی۔

اب تک لگائے گئے تخمینوں کے مطابق فلکیات دانوں کا ماننا ہے کہ یہ مشتبہ بلیک ہول جس کا مشاہدہ میسیئر 4 میں کیا گیا ہے، زمین سے 6000 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے جو زمین سے قریب موجود بلیک ہولز میں ایک نیا اضافہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

 

Related Posts