چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سردار رضا خان اپنی پانچ سالہ آئینی میعاد مکمل کرنے کے بعد آج باضابطہ طور پر سبکدوش ہوں گے، نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقررنہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن آج غیر موثر ہوگیا ہے۔
وفاقی حکومت نے نئے چیف الیکشن کمشنر کیلئے بابر یعقوب ، فضل عباس اور عارف خان کے نام تجویز کیے ہیں۔ بابریعقوب اس وقت سیکرٹری الیکشن کمیشن کی حیثیت سے تعینات ہیں اور سال کے آخر میں ریٹائر ہوجائیں گے۔ فضل عباس اور عارف خان سابق سیکریٹری تھے۔
حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے ریٹائرڈ جج کے مقابلے بیورورکریٹس کے نام سامنے آئے ہیںجبکہ اپوزیشن کی جانب سے بھی نئے چیف الیکشن کمشنر کے لیے تین بیوروکریٹس ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔
اپوزیشن کے تجویز کردہ تین ناموں میں سے ایک ناصر محمود کھوسہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کے بھائی ہیں اوردلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے انہیں 2018 کے عام انتخابات سے قبل عبوری وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کی سفارش کی تھی جس پرشہباز شریف راضی ہوگئے تھے لیکن ناصر کھوسہ نے معذرت کرلی تھی۔
اپوزیشن کی طرف سے تجویز کردہ دیگر ناموں میں سابق سفارتکار جلیل عباس جیلانی اور سابق سرکاری ملازم اخلاق احمد تارڑ بھی شامل ہیں۔ جلیل عباس جیلانی نے آخری بار امریکا میں پاکستان کے سفیر اور اس سے قبل سیکریٹری خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ جلیل عباس جیلانی اچھی ساکھ رکھتے ہیں اور ان کا انتخاب مناسب ہوسکتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا اتفاق رائے ضروری ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اس وقت اپنے بھائی نواز شریف کے علاج معالجے کے لئے لندن میں موجودہیں۔ انہوں نے وہاں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
تاہم چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ کرنے سے پہلے حکومت اور اپوزیشن کو سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے الیکشن کمیشن ممبران کی خالی نشستیں پُر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر مستقل تعطل رہا ہے اور پارلیمانی کمیٹی میں اس حوالے سے کوئی نتیجہ نہ نکلنے کی وجہ سے معاملہ عدالت جانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو الیکشن ممبران کا معاملہ دس دن میں حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان آج سے عملی طور پر غیر موثر ہوگیا ہے اس کے باوجود وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ بیٹھنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے جبکہ حکومت آئندہ سال پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کا ارادہ رکھتی ہے ایسے میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی جلد ازجلد تعیناتی ناگزیر ہے۔