زراعت کو کئی دہائیوں سے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین
نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ زراعت کو کئی دہائیوں سے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے جس نے اس شعبہ کو تنزلی میں دھکیل کر ملکی سا لمیت کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ساٹھ فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے یہ شعبہ سب سے زیادہ روزگار فراہم کر رہا ہے جبکہ خوراک کے لئے سو فیصد آبادی کا اس شعبہ پر انحصارہے جسے نظر انداز کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کے زوال سے پیداوار اور برآمدات بھی متاثر ہو رہی ہیں جبکہ عوام کو فوڈ سیکورٹی کے مسئلے نے پریشان کر رکھا ہے اور دنیا کا بہترین نہری نظام رکھنے والے ملک کو زرعی اشیاء کی درآمد پر بھاری زرمبادلہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔

زرعی شعبہ کی تباہی میں سود خوروں، آڑھتیوں، جعلی کھاد، دو نمبر بیج اور خراب زرعی ادویات کا کاروبار کرنے والوں نے بنیادی کردار ادا کیا ہے جبکہ پانی کی کمی اور توانائی کی قیمتوں نے بھی اسے سخت نقصان پہنچایا ہے۔

زرعی شعبہ کے متعلق فیصلہ اکثروہ لوگ کرتے ہیں جنھیں اس شعبہ کی ابجد کا بھی پتہ نہیں ہوتا اور اس میں کاشتکاروں کی بھی رائے نہیں لی جاتی اس لئے ایسے اقدامات سے فائدہ کے بجائے نقصان ہوتا ہے۔

حکومت کے پیکجز اور بینکوں کے قرضوں کا بڑا حصہ بھی با اثر زمینداروں کو ملتا ہے جبکہ چھوٹے کاشتکار سود خوروں کے رحم و کرم پر ہی رہتے ہیں۔اسی طرح گندم اور گنے کی امدادی قیمت کے معاملات بھی مشاورت کے بغیر ہی طے کیے جاتے ہیں جس سے مسائل جنم لیتے ہیں۔

کاشتکار اہم فصلوں کو چھوڑ کر دیگر فیصلوں کی طرف مائل ہونے لگتے ہیں جس سے فوڈ سیکورٹی اور قیمتوں میں زبردست اضافہ سمیت کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

زراعت سے تعلق رکھنے والی کئی اہم صنعتیں با اثر افراد کی ملکیت ہیں جو زرعی پالیسیوں کو اپنے مفادات کے مطابق تبدیل کرواتے ہیں اور کاشتکار کو ممکنہ حد تک نچوڑتے ہیں جس سے انھیں فائدہ اور ساری دیہی آبادی اور شہری عوام کو براہ راست نقصان ہوتا ہے۔

انھوں نے مذیدکہا کہ ملک میں پانی کی کمی کا مسئلہ تمام مسائل سے زیادہ اہم ہے جس کی طرف خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی جا رہی ہے اور زراعت و صنعت زیر زمین پانی استعمال کر کے اس میں مسلسل کمی کر رہے ہیں جس کا نوٹس نہیں لیا گیا تو ملک ریگستان بن جائے گا۔

Related Posts