پاک افغان رسک فری کاروبار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کے کسی بھی ملک کی معیشت کا دارومدار بیرونی ممالک کیساتھ تجارت پر منحصر ہوتا ہے اور پوری دنیا اپنے پڑوسی اور قریبی ممالک کے ساتھ تجارت کو ترجیح دیتی ہے کیونکہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت میں آپ کو راہداری اخراجات میں کمی کے علاوہ تعلقات میں بہتری کے مواقع ملتے ہیں اور جہاں تک افغانستان کے ساتھ تجارت کا معاملہ ہے تو سانحہ نائن الیون کے بعد افغانستان میں نئی حکومت آنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات زیادہ مثالی نہیں رہے جس کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بہت زیادہ متاثر ہوئی۔

افغانستان کے ساتھ ماضی میں تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے امپورٹ اور ایکسپورٹ میں کمی کے علاوہ پاکستان کو افغانستان میں تجارت کی مد میں حاصل ہونیوالی فارن کرنسی کے بہاؤ میں بھی کمی کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس وقت افغانستان میں حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں اور افغانستان میں قائم امارت اسلامیہ کی حکومت پاکستان کیلئے ایک نرم گوشہ رکھتی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان کے پاس افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔

افغانستان میں اس وقت کشیدگی کا ماحول ختم ہوچکا ہے اور نئی افغان حکومت امن اوراستحکام کا پیغام لے کر آئی ہے۔ہمسایہ ملک میں اگر امن قائم ہوتا ہے تو اس کے پاکستان پر بھی یقیناً مثبت اثرات مرتب ہونگے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔موجودہ حالات میں اگر پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھاتا ہے تو پاکستان افغانستان کو ایکسپورٹ ہی نہیں بلکہ کئی اشیاء امپورٹ بھی کرسکتا ہے جو ماضی میں ہم امپورٹ نہیں کرپارہے تھے۔ افغانستان سے ہمیں درآمدات میں بچت اور برآمدات میں بہت زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے۔

افغانستان میں ہونیوالی سیاسی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ ہمیں معاشی تبدیلی سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ سیاسی تبدیلیوں کے اثرات وقت کے ساتھ ساتھ رونما ہونگے لیکن معاشی تبدیلیاں فوری اور جلد اپنا اثر دکھاسکتی ہیں جس سے پاکستان اور افغانستان کو اپنی معیشت بہتر بنانے میں بھرپور مدد مل سکتی ہے۔

پاکستان 15-2014 میں یورپی یونین کی طرف سے ملنے والے جی ایس پی پلس سے پوری طرح فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا حالانکہ پاکستان جی ایس پی پلس کی وجہ سے ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کو فوری بڑھاسکتا تھا لیکن پاکستان نے یورپ میں تجارت بڑھانے کے مواقع گنوادیئے۔

ملک میں تجارت بڑھنے سے نہ صرف معیشت مستحکم ہوگی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب روزگار کے مواقع نہ ہوں تو اکثر لوگ بے راہ روی کی طرف مائل ہوجاتے ہیں جس سے معاشرے میں کئی برائیاں جنم لیتی ہیں لیکن اس وقت پاکستان کوملک میں بیروزگاری کم کرنے کیلئے بہترین وقت اور سازگار حالات میسر آچکے ہیں۔

پاکستان کو خطے میں امن کے بعد افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کے ذریعے اپنی معیشت کو سنبھالنے کا ایک سنہری موقع ملا ہے اور اہم بات تو یہ ہے کہ صرف ایکسپورٹ ہی نہیں بلکہ کئی اشیاء امپورٹ بھی کی جاسکتی ہیں جو ہمیں دیگر ممالک کے مقابلے میں افغانستان سے سستی مل سکتی ہیں۔

ایکسپورٹ ہویا امپورٹ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ میں تاجروں کے ذہنوں میں بیٹھا خوف بڑی رکاوٹ ہے۔ تاجر یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان سے تجارت کرنے میں ان کو خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے، اس لئے وہ دیگر ممالک سے مہنگا سودا کرنے میں بھی نہیں ہچکچاتے کیونکہ تاجر رسک فری کاروبارکرنا چاہتے ہیں اور ہر کاروباری شخص یہ کوشش کرتا ہے کہ اس کو اپنے کاروبار میں ایک خوشگوار ماحول میسر آئے۔

افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سیاسی طور پر معاملات کافی بہتر ہوئے ہیں اور اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان تاجروں کیلئے رسک فری کاروبار کیلئے ماحول بنائے اور تاجروں کو رسک فری کاروبار کیلئے قائل کیا جائے کیونکہ تاجروں کے ذہنوں پر طاری خوف دور ہونے تک افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔

Related Posts