کورونا ویکسینیشن میں بے ضابطگیاں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 ہماری توجہ موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں سینیٹ انتخابات سمیت دیگر سیاسی مسائل کی طرف مبذول ہوگئی ہے تاہم ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ تاحال ہم کورونا وائرس جیسے وبائی مرض کی موجودگی میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جو ہر روز سیکڑوں افراد کو متاثر کر رہا ہے۔ پاکستان نے بھی کورونا ویکسین کا پروگرام شروع کیا جو ابتدا ہی میں تنازعات کا شکار نظر آتا ہے۔

صوبہ سندھ میں ویکسینیشن کے نظام میں وسیع پیمانے پر متعدد بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے، مثلاً 60 سال سے زائد عمر اور کورونا کے خلاف لڑنے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین دینے کی بجائے غیر متعلقہ افراد کو ویکسین لگانے کا معاملہ جس سے ہم سب بخوبی آگاہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے یہ اطلاع موصول ہوئی کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی صاحبزادی اور داماد کو ویکسین لگا دی گئی۔ سندھ جیسے صوبے میں یہ کوئی حیرت کی بات بھی نہیں کہ سیاسی اور بااثر شخصیات کورونا ویکسین کی قیمت ادا کیے بغیر اسے استعمال کریں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو کورونا ویکسین کی انتظام کاری میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں کی متعدد شکایات موصول ہوچکی ہیں جس سے بہت سے بااثر مگر غیر متعلقہ افراد کو فائدہ پہنچا۔ اس کے خلاف تفتیش تو ضرور شروع کی جاچکی ہے تاہم اس کے کوئی قابلِ اعتماد نتائج برآمد ہونے کے امکانات صفر ہیں جبکہ وفاق کو صوبائی حکومت کو یہ دھمکی بھی دینی پڑی کہ اگر بے ضابطگیوں پر قابو نہ پایا گیا تو کورونا ویکسین کی مہم ہم خود سنبھال لیں گے۔

ہمسایہ ملک چین سے پاکستان کو جذبۂ خیر سگالی کے طور پر کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ موصول ہوئی جس پر بے ضابطگیوں کے باعث عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا ہے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہیلتھ ورکرز کو دی جانے والی ویکسینز کا بھی آڈٹ کرایا جائے۔ ویکسین کی ہر شیشی اور ضائع شدہ ویکسین خوراکوں کا ریکارڈ رکھا جائے۔ ہمیں ویکسینیشن کے عمل میں خامیوں کی نشاندہی اور سختی سے ممکنہ بے ضابطگیوں کے تدارک کی ضرورت ہے۔

وطنِ عزیز پاکستان میں کورونا ویکسین 60 سال سے زائد العمر افراد کو نہیں دی جارہی جبکہ عالمی سطح پر عمر رسیدہ افراد کو ترجیحاً ویکسین دی جارہی ہے۔ حکومت کا فیصلہ یہ ہے کہ چینی ویکسین سائنوفارم عمر رسیدہ افراد کیلئے موزوں نہیں، حالانکہ متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں زائد العمر افراد کو یہی ویکسین دی جارہی ہے کیونکہ کورونا کے خلاف ایسے افراد کی قوتِ مدافعت سب سے زیادہ کمزور ہے اور ضروری ہے کہ ایسے افراد کی صحت کی دیکھ بھال یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

حالات میں تبدیلی متوقع ہے کیونکہ حکومت نے نجی کمپنیوں کو مقامی مارکیٹ میں بغیر کوئی قیمت مقرر کیے کورونا ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ویکسین کمپنی کی طرف سے مقرر کردہ کسی بھی قیمت پر فروخت کی جاسکے گی۔ ابھی تک پاکستان کو ویکسین عالمی اتحاد کوویکس سے موصول نہیں ہوئی جس کی طرف سے ویکسین مفت فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ جب تک ویکسینیشن مفت نہ ہوجائے، پاکستان کو بے ضابطگیاں دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ویکسینیشن کا عمل ہموار اور شفاف بنایا جاسکے۔ 

Related Posts