ویانا: آسٹریا میں مسلم مخالف قانون ختم کرکے تاریخ رقم کردی گئی، اسکولوں میں اسکارف پر پابندی مسلمانوں سے امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے ختم کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس ہی آسٹرین پارلیمان میں یہ قانون منظور ہوا جس کے تحت 10 سال سے زائد عمر رکھنے والی طالبات اسکولوں میں سر نہیں ڈھک سکتی تھیں۔
امتیازی قانون کے مطابق 10 سال سے زیادہ عمر کی تمام مسلمان بچیاں شرعی حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے تقریباً 1 سال تک اسکول میں پڑھائی کے دوران سر نہ ڈھکنے کی پابند رہیں۔
آسٹریا کی عدالت نے اپنے تازہ ترین فیصلے میں مذکورہ مسلم مخالف قانون کو امتیازی ہونے کی بنیاد پر آسٹریا کے آئین کے خلاف قرار دیا۔
معزز عدالت نے کہا کہ اسکارف پر پابندی لگانے والا مسلم مخالف قانون آسٹرین دستور میں دی گئی بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت اور آزادئ فکر کے اصولوں کے خلاف ہے۔
قانون کے خلاف مسلم والدین نے اپنی درخواست میں کہا کہ خاص طور پر مسلمانوں کیلئے قانون کیوں بنایا گیا؟ جبکہ اسکول آنے کیلئے یہودی بچوں کو مذہبی ٹوپی پہن کر آنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
عالمی سطح پر آسٹرین عدالت کے فیصلے کو بے حد سراہتے ہوئے مسلم سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور علمائے دین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہوسکے گا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل وطنِ عزیز پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا گیا جو ہر سال اقوامِ متحدہ کے تحت 10 دسمبر کے روز منایا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا کے ہر امیر و غریب، کالے گورے اور کمتر و برتر انسان کو مساوی حقوق دینے سے متعلق شعور و آگہی کو اجاگر کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن