وزیراعظم کا پہلا دورہ افغانستان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان افغانستان کا پہلا دورہ کریں گے۔ اس دورے سے زیادہ توقعات وابستہ کی جارہی ہیں، کیونکہ دونوں ممالک برادرانہ تعلقات میں بہتری لانے کے خواہاں ہیں اور افغانستان ایک نئے مستقبل کی تیاری کی کوششوں میں مصروف ہے۔

وزیر اعظم عمران خان افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے اور افغان امن اور مفاہمت کے عمل کے ساتھ ساتھ دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دونوں جانب سے فریقین بھی کوششوں میں مصروف ہیں،جس میں افغانستان کی اعلیٰ مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبد اللہ عبد اللہ کاحالیہ دورہ پاکستان اور تجارت کے مشیر عبد الرزاق داؤد کا دورہ افغانستان شامل ہے۔

تجارت کے مشیر عبد الرزاق داؤد کی سربراہی میں وفد نے ابھی حال ہی میں دورہ افغانستان کیا تھا، جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور ٹرانزٹ تجارتی معاہدے پر پیشرفت کی، وبائی بیماری کے باوجود، پاکستان نے افغان شہریوں، طلباء اور دیگر افراد کے لئے طبی سہولیات حاصل کرنے کے لئے ویزا خدمات کھول رکھی ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے یہ دورہ عین اس وقت کیا جارہا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے افغانستان سے فوج واپس بلانے کا کہہ دیا ہے،ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 4500فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلانے کا اعلان کیا گیا، لیکن وہ فوج، اتحادیوں اور ان کی پارٹی کی سخت مخالفت کے باعث مکمل انخلاء سے بازرہے، ٹرمپ نے کرسمس تک فوج واپس لانے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن تمام وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی ادھورا رہ جائے گا، کیونکہ وہ عہدے چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکا کے نو منتخب صدر جوبائیڈن کے پاس جنگ سے تباہ حال ملک کو کنٹرول اور استحکام برقرار رکھنے کیلئے بہت بڑا ٹاسک ہے، افغانستان میں ابھی امن بحال نہیں ہوا ہے اور حال ہی میں کابل یونیورسٹی میں ایک حملے کے نتیجے میں 16طلباء کا قتل عام کیا گیا تھا، طالبان نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ جوبائیڈن قطر میں طے پانے والے امن معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

انٹرا افغان امن عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے کیونکہ افغان حکومت اور طالبان سیاسی نظام سازی پر راضی نہیں ہوسکے ہیں۔ عام افغان امن کے لئے تڑپ رہے ہیں لیکن طالبان کے ظالمانہ اقتدار میں واپسی کے امکانات تباہی کی صورتحال پیدا کردیں گے۔ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد پاکستان کو کسی بھی افغان بحران سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان کو تعلقات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کہ ہندوستان اس صورتحال کا فائدہ اٹھائے۔

Related Posts