نیو یارک: فیس بک نے رائے عامہ کو مصنوعی طریقوں سے مخصوص سمت میں لے جا کر اپنی مرضی کے نتائج لینے کے لیے بنائی گئی تقریباً 69000 ایپس کو بند کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے یہ اقدام حالیہ کیمپرج اینالیٹیکا اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد اٹھایا ہے جس کے تحت پرائیویسی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔
بند کی گئی 69000 ایپس تقریباً 400 مختلف ڈویلپرز نے بنائی تھیں جنہیں فیس بک صارفین کا ڈیٹا غلط مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے الزام میں بند کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت 114 برس کے بعد بھی بلیک ہولز کی مدد سے سچ ثابت ہوا
رائے عامہ مصنوعی طریقوں سے بدلنا کیا ہے؟
فیس بک نے جن 69000 ایپس کو بند کیا ہے، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے رائے عامہ کو مصنوعی طریقے سے بدلنے کی کوشش کی، یہاں یہ جاننا بہت اہم ہے کہ رائے عامہ کو مصنوعی طریقوں سے بدلنا کیا ہے؟
سماجی ویب سائٹ فیس بک کو استعمال کرنے والے لوگ ایپس کا استعمال محض تفریح کی غرض سے کرتے ہیں اور انہیں کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ ان کے چند کلکس کی وجہ سے بین الاقوامی دنیا میں کیا پیغام جاتا ہے اور رائے عامہ کو کیسے بدل دیا جاتا ہے۔
رائے عامہ سے مراد عوامی رائے ہے یعنی ایک ملک یا کسی علاقے میں لوگوں کا مجموعی نقطہ نظر اس کی رائے عامہ کہلاتا ہے۔ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ وہ کسی ملک کے الیکشن میں جیت کر وزیر اعظم بن جائے تو یہ ضروری ہے کہ رائے عامہ اس کے حق میں ہو۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص اپنے سیاسی مخالفین کو ہرانا چاہتا ہے تو یہ ضروری ہے کہ رائے عامہ کو اس کے خلاف کردیا جائے۔
اب سوال یہ ہے کہ رائے عامہ کو مصنوعی طریقے سے کیسے بدلا جاتا ہے؟ کیا ایسا ممکن بھی ہے یا یہ محض الزام تراشی ہے کہ 69000 ایپس براہِ راست یا بالواسطہ طور پر رائے عامہ کو مصنوعی طریقے سے بدلنے میں ملوث تھیں؟
جواب یہ ہے کہ ایسا بالکل ممکن ہے اور یہ اس طرح کیا گیا کہ فیس بک صارفین کو احساس تک نہ ہوسکا کہ وہ کس گھناؤنے کھیل کا حصہ بن رہے ہیں۔دراصل ایسی ایپس کے اندر کیے گئے دلچسپ سوالات کو ترتیب دینے میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ صارفین کو ان کے حقیقی مقصد کا آخر تک کوئی علم نہ ہوسکے۔
ایسی ایپس میں فیس بک صارفین سے سروے کے نام پر مختلف سوالات کیے جاتے ہیں اور بعض اوقات ان کی ذاتی معلومات کو بھی رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے منفی طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔
فیس بک سمیت دیگر تمام سماجی رابطوں کی ویب سائٹس استعمال کرنے والے صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا ڈیٹا محفوظ ہاتھوں میں ہے لیکن ایسی ہی ایپس کے ذریعے وہ ڈیٹا لیک ہوجاتا ہے اور اسے کوئی بھی سیاستدان، ملک یا خفیہ ایجنسی اپنے من چاہے مقاصد کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔
مصنوعی طریقے سے رائے عامہ ہموار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو کچھ نکات بتا کر آپ سے یہ رائے لی جاتی ہے کہ وہ اچھے ہیں یا برے۔ ان کے حق میں یا ان کے خلاف ماؤس کلک کی مدد سے جواب دیں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ یہ صرف ایک کھیل ہے اور آپ اسی طریقے سے اس کا جواب دیتے ہیں تاہم آپ کا جواب ویسا ہوتا ہے جو ایپس کے ڈویلپرز کو پہلے سے معلوم ہوتا ہے بلکہ وہی ہوتا ہے جیسا کہ وہ چاہتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ صارف کسی بھی سوال سے قبل بیان کردہ نکات کی بنیاد پر جواب کا فیصلہ کرتا ہے اور ان کے بتائے گئے تمام تر نکات بے بنیاد ہوتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر جھوٹ شامل ہوتا ہے جس کے باعث صارفین کی رائے غلط سمت میں چلی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ماہرین نے پانی کی جانچ کرنے والا فلائنگ فش نامی ایک پرندہ نما روبوٹ تیار کر لیا جو پرندے کی طرح کچھ دیر کے لیے اڑ بھی سکتا ہے۔
روبوٹکس کے ماہرین کے مطابق یہ پرندہ نما روبوٹ اپنا توازن برقرار رکھتے ہوئے 26 میٹر تک ہوا میں بلند ہو کر پیغام رسانی کے لیے اشاروں کی ترسیل کا کام کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: دور دراز مقامات سے پانی کی جانچ کرنے والا پرندہ نما روبوٹ تیار