کراچی: وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ شکار پور میں 12سالہ بچہ ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اس کے والدین نے اس کے علاج میں دیر کردی تھی جبکہ واقعہ عید الاضحیٰ سے دو روز پہلے کا ہے۔
میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ بچے کو وقت پر ہسپتال نہ لے جانے کے باعث بچہ کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہ پا سکا اور اس کی ہلاکت ہوئی۔ لاڑکانہ کے کمشنر نے سندھ حکومت کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ جمع کروا دی ہے۔بچے کو ضلع شکارپور کے گاؤں مبارک ابڑو میں ایک کتے نے کات لیا تھا لیکن والدین اسے وہاں کے کسی ہسپتال میں علاج کے لیے لے کر ہی نہیں گئے۔
یہ بھی پڑھیں: علی زیدی ایک ماہ کے لیے صفائی مہم بند کریں، ہم کراچی صاف کرکے دکھائیں گے۔مراد علی شاہ
وزیر اطلاعات نے کہا کہ بچے کو انتہائی تشویشناک حالت میں 17 ستمبر کو لاڑکانہ میں اس وقت لایا گیا جب کتے کے کاٹے کے باعث ہونے والا انفیکشن شدت اختیار کر گیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اسے انجکشن نہیں دیا جاسکتا تھااور اس وقت زندگی بچ جانے کے بھی کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے تھے۔ والدین نے اسے کراچی لے جانے کی ضد کی تو ڈاکٹروں نے سمجھایا کہ ایسی حالت میں کراچی لے جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
سعید غنی نے کہا کہ جب والدین کے اصرار پر ایمبولینس میں بچے کو کراچی لے جایا گیا تو راستے ہی میں اس کا انتقال ہوگیا۔ اسے انجیکشن لگوانے کا درست وقت 40 روز پہلے کا تھا لیکن اس کے والدین نے دیر کردی۔ انجیکشن لگوا لیتے تو جان بچانا آسان تھا۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر شکارپور اور ڈسٹرکٹ آفیسر شکارپور سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل شکار پور کے ہسپتالوں اور طبی سینٹرز پر ویکسین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کتے کے کاٹنے پر دس سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ بچے کا والد اسے پورے شہر کے ہسپتالوں میں لے کر گیا لیکن ویکسین کہیں نہ مل سکی۔
سرکاری ہسپتال سمیت شکارپور کے تمام ہسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ریبیز ویکسین دستیاب نہیں، جس کے باعث شکار پور کے گاؤں داؤد ابڑو کا رہائشی دس سالہ بچہ زندگی سے محروم ہوگیا۔ متاثرہ بچے کو شہید بے نظیر بھٹو ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں لے جایا گیا لیکن ویکسین نہ ملنے پر بچے نے ڈپٹی کمشنر آفس کے فرش پر تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔
مزید پڑھیں: ہسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہ ہونے پر شکارپور میں 10 سالہ بچہ جاں بحق