ہم نے 127 دنوں میں 33000 مقدمات کے فیصلے کیے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہم نے 127 دنوں میں 33000 مقدمات کے فیصلے کیے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان
ہم نے 127 دنوں میں 33000 مقدمات کے فیصلے کیے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان

چیف جسٹس آف پاکستان  جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ہم نے 127 دنوں میں 33000 مقدمات کے فیصلے کر دئیے۔ اگر نیت صاف ہو تو منزل آسان ہوجاتی ہے۔

لاہور میں سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جن لوگوں کا آئین اور قانون سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا، وہ عدالتی فیصلوں پر تجزئیے پیش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کے جوان غلام رسول کی نمازِ جنازہ ادا، فوجی اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ان گنت  لوگ عدالتی فیصلوں کی تفصیلات میں نہیں جاتے، نہ ہی پوری طرح عدالتی فیصلے پڑھتے ہیں۔ 99 فیصد لوگ عدالتی فیصلے سرے سے پڑھتے ہی نہیں اور تجزئیے پیش کرتے ہیں۔ مجھے فکر ہے کہ مستقبل کا تاریخ دان کیا لکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج کل تعلیم کا معیار سمجھ سے بالا تر ہے۔ قانون کے میدان میں نامور وکلاء اس سے قبل طلبہ کو پڑھایا کرتے تھے لیکن آج کل معیار یہ ہے کہ سال دوم کا طالب علم سال اوّل کے طالب علم کو پڑھاتا ہے۔ ایسے میں قانون سمیت کسی بھی شعبے کے طلبہ کی تعلیم کا کیا حال ہوگا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اصلاحات کی مدد سے اچھے نتائج لانا آسان ہوجاتا ہے۔ ہم اپنے گھر کو ٹھیک کرنے سے ابتدا کرسکتے ہیں۔ اگر آپ سپریم کورٹ آف پاکستان کی بات کریں تو ہمیں فقید المثال کامیابی ملی ہے۔ ہم نے 127 دنوں میں 30 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے جو اس سے قبل زیر التوا چلے آ رہے تھے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا  کہ یہ نیا قانونی بل خواتین کو جائیداد میں اپنے حصے کے حصول میں مدد دے گا۔

 فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسلام میں خواتین کو دستیاب وراثتی حق اس سے قبل معاشرتی اور قانونی پیچیدگیوں کی نذر ہوچکا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان ریاستِ مدینہ کی طرز پر تشکیل دئیے جانے والے معاشرے کے لیے پر عزم ہیں، اسی لیے ان کی حکومت میں لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل پیش ہوا۔خواتین کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا تھا، نیا بل اس کا تدارک کرے گا۔

مزید پڑھیں : نیا قانونی بل خواتین کو جائیداد میں اپنے حصے کے حصول میں مدد دے گا۔فردوس عاشق اعوان

Related Posts