پاکستان نے ریکوڈک کیس میں عالمی ثالثی کمیشن کےفیصلےکاچیلنج کرنےکافیصلہ کرلیا،عالمی ثالثی ادارےنےریکوڈک کیس میں پاکستان پر6ارب ڈالرسےزائدجرمانہ عائدکیاتھا۔
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئےوفاقی وزیرتوانائی عمرایوب کاکہناتھا کہ ماضی میں حکومتوں کی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سےپاکستان پرجرمانے ہوئے، کارکے پاور رینٹل کیس ميں 1.2 ارب ڈالر اور ريکوڈک ميں 6.2 ارب ڈالر کےجرمانےعائدہوئے،انہوں نےکہاکہ پاکستان ان جرمانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا فی الحال ريکوڈک کيس ميں پاکستان پر جرمانے کو چيلنج کر رہے ہيں۔
وزیرتوانائی کاکہناتھا کہ ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے مزید نوکیسز میں ڈیڑھ ارب ڈالر کاجرمانہ ہوا۔ گزشتہ حکومتوں نے آئی پی پيز پر اخراجات کا بوجھ ڈالا جبکہ گردشی قرضوں کا مسئلہ سابق حکومتوں کی حماقتوں سے پیداہوا۔
عمرایوب کاکہناتھا کہ ن لیگ کے دورمیں گردشی قرضہ بڑھ گیا تھا جس کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں تھے۔ موجودہ حکومت نے زیر گردش قرضوں میں اضافہ 29 ارب ماہانہ سے کم کر کے10ارب ماہانہ کر دیاہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پہلے بجلی کی طويل لوڈشيڈنگ ہوتی تھی لیکن اب پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کا سسٹم ٹھيک کيا ہے۔ اس وقت 8 ہزار 810 فيڈرز ميں سے کسی ايک پر لوڈشيڈنگ نہيں ہورہی۔ انہوں نےکہا کہ رمضان المبارک کےدوران ملک کے کسی حصے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی۔ بجلی کے نظام کی ترسیل 100 فیصد کرنا ہماری ترجیح ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی مائنس ون منصوبہ نہیں لایا جارہا،عمران خان ہمارے وزیر اعظم ہیں اور وہی وزیر اعظم رہیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو ہم گیس افراسٹکچر کی بہتری کےلئے اس کو استعمال کریں گے، موجودہ حکومت نے میرٹ سے ہٹ کرکسی کو کوئی رعایت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں کوئی کام میرٹ کے بغیرنہیں ہوتا۔