چین میں چہرہ شناسی کے ذریعے رقوم کی خودکار ادائیگی کے نظام نے کام شروع کردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چین میں چہرہ شناسی کے ذریعے رقوم کی خودکار ادائیگی کے نظام نے کام شروع کردیا
چین میں چہرہ شناسی کے ذریعے رقوم کی خودکار ادائیگی کے نظام نے کام شروع کردیا

چین میں چہرہ شناسی کے ذریعے رقوم کی خودکار ادائیگی کے حیران کن نظام نے بڑے پیمانے پر کام شروع کردیا ہے اور اس کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔لاتعداد چینی شہریوں کو نقد رقم، کریڈٹ کارڈ یا بٹوے کی ضرورت نہیں رہی۔

چین کی ان گنت دکانوں اور شاپنگ مالز میں صارفی پہلے سے طے کردہ مقام (پوائنٹ آف سیل) پر پہنچ کر اپنے چہرے کے ذریعے رقوم کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ صارف اپنا چہرہ صرف چند سیکنڈز کے لیے ایک مشین کے سامنے کرتا ہے جس کے بعد مشین کا خود کار چہرہ شناس نظام صارف کے چہرے سے اس کے اکاؤنٹس کی تفصیلات تک پہنچ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک پوسٹس پر صارفین سے لائیکس کی تعداد چھپانے پر غور شروع کردیا گیا

یہ تصدیق ہونے کے بعد کہ صارف کے اکاؤنٹ میں کافی رقم موجود ہے، چہرہ شناسی کا جدید نظام صارف کے بینک اکاؤنٹ سے طے شدہ رقم متعلقہ دکان کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا ہے۔ چند سیکنڈز پر مشتمل اس نظام میں غلطی ہونے کے امکانات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔

واضح رہے کہ چہرہ شناسی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں چین نے یورپی ممالک کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ مغربی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی عوام کے لیے اتنے نقصانات لا سکتی ہے جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں، تاہم چہرہ شناسی کے ذریعے رقم کی ترسیل اور ادائیگی ایک حیران کن نظام ضرور ہے جو وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ ادائیگی میں غلطیوں کے خدشات کو پہلے سے کہیں کم کرچکا ہے۔ 

ایک طرف چینی صارفین رقم کی ادائیگی میں غیر معمولی آسانی سے خوش ہیں تو دوسری جانب کچھ لوگ اس پر شدید اعتراضات بھی اُٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی صارفین کے لیے اس لحاظ سے خطرناک بھی ہے کہ اسے کسی بھی منفی مقصد کی تکمیل کے لیے بغیر کوئی اطلاع دئیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

دوسری طرف اس سے قبل مسئلہ کشمیر کے متعلق پیغامات کو متعصبانہ قرار دے کر اکاؤنٹ کی معطّلی کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ٹوئٹر انتظامیہ آمنے سامنے آ گئے جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹوئٹر صارفین کو بھی شکایات براہِ راست ای میل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ٹی اے کے مطابق 333 صارفین کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے  پیغامات پھیلانے پر معطّل کردیا گیا ہے۔ ادارے نے ٹوئٹر انتظامیہ سے سخت الفاظ میں تشویش کا اظہار کیا ہے اور صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی ٹی اے سے اس سلسلے میں شکایت کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر کے حوالے سے پیغامات پر اکاؤنٹ کی معطلی: پی ٹی اے اور ٹوئٹر انتظامیہ آمنے سامنے آگئے

Related Posts