ہرارے: آزادی کی علامت سمجھے جانے والے زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے آج 95 سال کی عمر میں سنگاپور میں انتقال کر گئے۔سنگاپور کے ایک ہسپتال میں وفات پا جانے والے رابرٹ موگابے شدید بیمار اور رواں سال اپریل سے زیر علاج تھے۔
رابرٹ گیبرئیل موگابے زمبابوے کے انقلابی سیاستدان اور مایہ ناز رہنما تھے جنہوں نے 1980ء سے 1987ء تک بطور وزیر اعظم اور بعد ازاں 1987ء سے 2017ء تک بطور صدر حکومت کی۔ سیاست کے دوران مختلف مواقع پر رابرٹ موگابے کی طرف سے کہی گئی بعض باتیں بہت مشہور ہوئیں۔ مثال کے طور پر: “جس واحد گورے شخص پر تم اعتبار کر سکو، وہ مرا ہوا گورا شخص ہوسکتا ہے” اور ” گورے لوگ ہمارے اصل دشمن ہیں، اس لیے ہماری پارٹی گوروں کے دلوں میں خوف کا بیج بوتی رہے گی۔”
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان سے عمان کےپارلیمانی وفد کی ملاقات
مرحوم رابرٹ موگابے کی سیاسی زندگی گورا راج کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے گزری، اس لیے ان کے اقوال بھی سفید فام اقوام کے خلاف نفرت سے بھرپور ہیں۔ تقریباً تیس سال تک زمبابوے پر رابرٹ موگابے کی حکومت رہی جس کے بعد فوجی بغاوت نے انہیں اقتدار سے الگ کیا۔
موگابے 21 فروری 1924ء کو زمبابوے کے شہر کوتاما میں پیدا ہوئے اور یونیورسٹی آف فورٹ ہیئر سے تعلیم حاصل کرکے 1951ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ انہوں نے گریس اور سیلی نامی دو خواتین سے شادی بھی کی جن سے ان کی چار اولادیں ہیں۔
اس سے قبل دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ،مواصلاتی رابطوں پرپابندی اورلاک ڈاؤن کے خلاف’کشمیر کو بولنے دو’ کے نام سے مہم شروع کردی۔ایمنسٹی انڈیا کا کہناہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے رابطوں پرپابندی لوگوں کی آزادی پر ایک اشتعال انگیز حملہ ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیوکےخاتمے کے لیے ایمنسٹی انڈیا کی مہم شروع